ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2017 |
اكستان |
|
عَنْ حَسَّانَ بْنِ بِلَالٍ قَالَ رَأَیْتُ عَمَّارَ بْنَ یَاسِرٍ تَوَضَّاَ فَخَلَّلَ لِحْیَتَہُ ، فَقِیْلَ لَہُ اَوْ قَالَ فَقُلْتُ لَہُ اَتُخَلِّلُ لِحْیَتَک، قَالَ وَمَا یَمْنَعُنِیْ وَلَقَدْ رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ یُخِلِّلُ لِحْیَتَہُ ١ ''حضرت حسان بن بلال فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کودیکھاکہ آپ نے وضو کی تواپنی داڑھی میںخلال بھی کیا، آپ سے عرض کیا گیا یہ کیابات ہے آپ داڑھی میں خلال فرما رہے ہیں ؟ حضرت عمار رضی اللہ عنہ نے جواب دیا جب میں آنحضرت ۖ کودیکھ چکاہوں کہ آپ ریش مبارک میں خلال فرمایا کرتے تھے تومجھے اپنی داڑھی میں خلال کرنے سے کون سی بات روک سکتی ہے۔ '' حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بھی یہی روایات کرتے ہیں کہ آنحضرت ۖ ریش مبارک میں خلال فرمایاکرتے تھے، ابو عیسٰی ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ابن ماجہ میں ہے : عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ اِذَا تَوَضَّاَ عَرَکَ عَارِضَیْہِ بَعْضَ الْعَرْکِ ثُمَّ شَبَکَ لِحْیَتَہُ بِاَصَابِعِہِ مِنْ تَحْتِہَا۔ ٢ ''حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت ۖ جب وضوفرماتے تھے تورُخسارمبارک کوکسی قدر مَلاکرتے تھے پھر ریش مبارک میں اپنی اُنگلیاں نیچے کی طرف سے داخل کرکے جال سا بناکرخلال کیاکرتے تھے۔'' ابن سکن نے اس روایت کی تصحیح کی ہے۔ یہ روایتیں متعدد صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین سے ابوداود ،تر مذی، ابن ماجہ ،بیہقی، دارقطنی وغیرہ محدثین نے ذکرفرمائی ہیں اِن سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ جنابِ رسول اللہ ۖ اوراُن صحابہ کرام کی داڑھیاں نہ خسخسی تھیں نہ چھوٹی بلکہ اتنے بڑے بال تھے کہ اُن میں نیچے سے اُنگلیاں ڈال کر پانی پہنچایا جاتا تھا، جبڑے کے نیچے اُنگلیاں ڈال کر پانی پہنچانا ایک مشت یااس سے زائد ہی میں ہوگا۔ ------------------------------ ١ سُنن ترمذی ابواب الطہارة رقم الحدیث ٢٩ ٢ ابن ماجہ کتاب الطہارة رقم الحدیث ٤٣٢