فیضان محبت |
نیا میں |
|
ہوجاتی تھی اور کبھی رقت قلب سے آنکھیں اشکبار ہوجاتی تھیں۔ مجمع پروجدوبےخودی طاری تھی اور اکثر لوگ زارو قطار رورہے تھے شاید اس سے قبل حضرت والا کو اس قدر جوش وخروش سے بیان فرماتے ہوئے احقر نے نہ دیکھا تھا اس وقت عجیب حال تھا ،دل اللہ کی محبت وخوف میں ڈوب کر اپنی نالائقی وکمتری کے احساس سے شرمسار تھے۔ وعظ کے بعد بہت سے احباب نے فرمائش کی کہ جلد اس کو شائع کیا جائے ۔چنانچہ ایران کے ایک عالم مولانا عبدالناصر صاحب زید مجدہ نے جو فی الحال مقیم خانقاہ ہیں اس کو ٹیپ سے نقل کیا اور احقر راقم الحروف نے اس کی ترتیب وتبییض کی اور ضروری حوالہ جات بین القوسین درج کردیئے گئے اور اس کا نام ’’فیضان محبت‘‘تجویز کیا گیا ۔ حق تعالیٰ شرف قبول عطا فرماویں اور قیامت تک آنے والے سالکین طریق اور تمام امت مسلمہ کے لیے نافع بناویں اور حضرت مرشدی دامت برکاتہم اور ناقل ومرتب وجملہ معاونین کے لیے تاقیامت صدقہ جاریہ بنادیں۔ آمین مسودۂ وعظ حضرت والا کی نظرثانی کے بعد آج مورخہ ۷ ذی قعدہ ۱۴۱۴ھمطابق ۲۰ اپریل۱۹۹۴ء بروز سہ شنبہ طباعت کے لیے دیا جارہا ہے۔ رَبَّنَا تَقَبَّلۡ مِنَّااِنَّکَ اَنۡتَ السَّمِیۡعُ الۡعَلِیۡمُ مرتب: یکے ازخدام حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب دامت برکاتہم خداوند امجھے توفیق دے دے فِدا کردوں میں تجھ پر اپنی جاں کو گنہگاروں کے اشکوں کی بُلندی کہاں حاصل ہے اختر ؔ کہکشاں کو اختر ؔ