فیضان محبت |
نیا میں |
|
حکیم الامت فرماتے ہیں کہ ایک عورت سے اپنے شوہر کے کھانے میں نمک تیز ہوگیا اور وہ غریب آدمی تھا، چھ مہینہ کے بعد مرغی لایا تھا، چھ مہینہ تک دال کھا کھاکر زبان مرغی کھانے کے لیے بے چین تھی، مگر نمک تیزکردیا لیکن اس نے بیوی کو کچھ نہیں کہا، چپ چاپ کھالیا اور کہا کہ یااللہ! اگر میری بیٹی سے نمک تیز ہوجاتا تو میں یہ پسند کرتا کہ میرا داماد اس کو معاف کردے، میرے کلیجہ کے ٹکڑے کو کچھ نہ کہے تو یہ میری بیوی بھی کسی کے کلیجہ کا ٹکڑا ہے، کسی ماں باپ کی بیٹی ہے اور اے خدا! تیری بندی ہے، بس میں آپ کی رضا کے لیے اس کو معاف کرتا ہوں۔ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ اپنے وعظ میں بیان فرماتے ہیں کہ جب اس کا انتقال ہوگیا تو اسے ایک بزرگ نے خواب میں دیکھا، پوچھا بھائی! تیرا کیا معاملہ ہوا؟ اس نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ سے فرمایا کہ تو نے یہ گناہ کیا،یہ گناہ کیا، میں سمجھا کہ اب دوزخ میں جاؤں گا۔ آخر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جاؤ! تم کو معاف کرتا ہوں، اس نیک عمل پر کہ تم نے میری بندی کی ایک خطا معاف کی تھی اور اس کو ڈنڈا نہیں مارا، اس کو گالی نہیں دی، جس دن میری بندی سے نمک تیز ہوگیا تھا تو تم نے اس کی خطا کو معاف کردیا تھا، اس کے بدلہ میں آج میں تم کو معاف کرتا ہوں۔ جتنا زیادہ تہجد پڑھنے والے اور زیادہ ذکر کرنے والے ہیں میرا تجربہ ہے کہ اگر اہل اللہ کے صحبت یافتہ نہ ہوں تو اکثر ان میں غصہ پیدا ہوجاتا ہے، وہ کہتے ہیں کہ مجھ پر ذکر کا جلال چڑھا ہوا ہے۔ ارے نالائق! تجھ پر تو شیطان کا وبال چڑھا ہوا ہے، ذکر سے تو خدا کی مخلوق پر اور رحمت ہونی چاہیے نہ کہ تو اتنا گرم ہوگیا کہ اپنے کو ہر وقت فرشتہ سمجھتا ہے۔ اپنی بیٹی کو کوئی ستائے تو فوراً عاملوں کے پاس جائیں گے کہ حضور تعویذ دے دیں، میری بیٹی کو میرا داماد ستارہا ہے اور خود اپنی بیویوں کو ڈنڈے لگاتے ہیں اور گالیاں سناتے ہیں۔ مخلوقِ خدا کو جو ستائے گا ہر گز ولی اللہ نہیں ہوسکتا، ایک لاکھ حج و عمرہ کرے، ایک لاکھ ذکر کرے لیکن جو اللہ کی مخلوق کو ستائے گا ہر گز وہ مؤمن کامل نہیں ہوسکتا اَکْمَلُ الْمُؤْمِنِیْنَ اِیْمَانًا اَحْسَنُہُمْ خُلُقًا 13؎ _____________________________________________ 13 ؎جامع الترمذی: 219/1،باب ماجاءفی حق المرأۃ علیٰ زوجھا، ایج ایم سعید/مشکوٰۃ المصابیح: 282، باب عشرۃ النساء ...الخ،قدیمی کتب خانہ