Deobandi Books

فیضان محبت

نیا میں

16 - 42
ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ اگر شہر سے کوئی ولی اللہ، کوئی صاحبِ نسبت گذر جائے اور اس کو وہاں قیام کا موقع نہ ہو تو اس شہر والے اس کے گذرنے کی برکت سے محروم نہیں رہیں گے۔ اِنْ مَرَّ وَلِیٌّ مِنْ اَوْلِیَاءِ اللہِ تَعَالٰی بِبَلَدَۃٍ لَنَالَ بَرَکَۃَ مُرُوْرِہٖ اَہْلُ تِلْکَ الْبَلَدَۃِ 7؎   جہاں دریا میں پانی ٹھنڈا ہوتا ہے دور دور چڑیوں کا چکر، ہواؤں کی ٹھنڈک، درختوں کی ہریالی بتادیتی ہے کہ اس دریا میں پانی ہے۔ کوئی صاحبِ نسبت کتنا ہی اپنے کو چھپائے وہ چھپانے پر قادر نہیں ہوسکتا، وہ چُھپاتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو چَھپا دیتا ہے۔ مولانا شمس الدین تبریزی نے کہا تھا کہ اے جلال الدین رومی! تو مجھ پر کیوں پاگل ہے، میرے اندر تو کچھ بھی نہیں۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ بھی معمولی شخصیت نہیں تھے، وہ استدلال پیش کیا کہ اپنے پیر کو بھی خاموش کردیا اور فرمایا کہ اگر کوئی شخص دنیا کی شراب پی کر اور الائچی پان کھاکر اس کی بو کو چھپا بھی دے لیکن ظالم اپنی مست آنکھوں کو کہاں لے جائے گا؎
بوئے  مے  را  گر  کسے  مکنوں    کند
چشم  مست  خویشتن  را چوں   کند
لہٰذا اے سراپا جمال میرے مرشد! میں اس بات کا عادی نہیں ہوں    ؎
خونداریم اے  جمالِ مہتری
کہ لب ما خشک و تو تنہا خوری
کہ میں خشک لب ہوں، مجھے اللہ کی محبت کا کوئی ایک جام بھی آپ نہیں پلارہے ہیں اور اکیلے اکیلے دریا کے دریا پی رہے ہیں۔ ایسی عقیدت و محبت تھی کہ پیر کا نام آتے ہی مولاناصفحے کے صفحے ان کی محبت میں لکھ جاتے ہیں۔ تو دوستو! یہ عرض کررہا تھا کہ دارالعلوم کسے کہتے ہیں؟ اور علم کی حقیقت کیا ہے؟
علم  آں  باشد  کہ  بکشاید  رہے
علم وہ ہے جو اللہ تک پہنچنے کا راستہ کھول دے اور  ؎
_____________________________________________
7 ؎   مرقاۃ المفاتیح:باب اسماءاللہ تعالٰی،  191/5(2288)،مطبوعۃ دارالکتب العلمیۃ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 7 1
4 فیضانِ محبت 9 1
5 خانقاہ کیا ہے؟ 10 1
6 دارالعلوم دل کے پگھلنے کا نام ہے 11 1
7 ذکر کا حاصل غرق فی النّور ہونا ہے 12 1
8 اللہ والوں کی نظر کی کرامت 14 1
9 نسبت مع اللہ کی ایک عجیب تمثیل 15 1
10 حقیقی بادشاہت صرف اللہ تعالیٰ کی ہے 17 1
11 والدین کے حقوق میں کوتاہی کا عذاب 18 1
12 بیویوں کے حقوق 19 1
13 مخلوق کی ایذا رسانی کا ایک سبق آموز واقعہ 21 1
14 حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ کے صبر کا عبرت انگیز واقعہ 21 1
15 حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی شانِ صبر 22 1
16 حکیم الامت مجدد الملت حضرت تھانوی کی شانِ فنائیت 23 1
26 حضرت شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری کا تقویٰ و فنائیت 23 1
27 حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی شانِ تقویٰ 24 1
28 سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے عورتوں کے لیے خوشخبری 25 1
29 حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے مردوں کے لیے خوشخبری 26 1
30 نافرمانوں کے لیے مقامِ عبرت و تازیانۂ محبت 26 1
31 بہنوں کو ورثہ نہ دینا بدترین ظلم ہے 27 1
32 ذکرِ مثبت اور ذکرِ منفی 28 1
33 ذکرِ منفی کا نور زیادہ قوی ہوتا ہے 28 1
34 اِلَّااللہ کی تجلی لَااِلٰہَ کی تخلّی پر موقوف ہے 29 1
35 خواہشاتِ نفسانیہ کے اِلٰہَ باطلہ ہونے کی دلیل 29 1
36 بدنظری کی کلفت 30 1
37 شانِ عشاقِ حق 30 1
38 جنت پر طلبِ رضائے الٰہی کی تقدیم کی حکمت 30 1
39 جہنم پر ناراضگیٔ حق سے استعاذہ کی تقدیم کی حکمت 31 1
40 اللہ تعالیٰ کی محبت اشد حاصل کرنے کے طریقے 31 1
46 نسخہ نمبر ۱) حق تعالیٰ کے انعامات کا مراقبہ 32 40
47 نسخہ نمبر۲) ذکر اللہ کا التزام 33 40
49 ذکر بے لذت بھی نافع ہے 34 40
50 ذکر بے لذت کے مفید ہونے کی ایک عجیب مثال 34 40
51 نسخہ نمبر۳) صحبتِ اہل اللہ کا اہتمام 35 40
52 اہل اللہ کے فیضانِ صحبت کا ایک عجیب واقعہ 36 1
53 صحبتِ شیخ کے آداب 36 1
54 اللہ والوں کے فیضانِ صحبت کے دو واقعات 37 1
55 خونِ تمنا کا انعامِ عظیم 39 1
Flag Counter