ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2016 |
اكستان |
|
حجاج : اچھا سعید اب بہت دیر ہوگئی، میں تم کو قتل کرنا چاہتا ہوں۔ سعید : کوئی پراوہ نہیں، میری موت کا سبب پیدا کرنے والا اپنے کام سے کبھی کا فارغ ہو چکا۔ حجاج : میں اللہ کے نزدیک تجھ سے زیادہ محبوب ہوں اوروہ مجھ سے زیادہ راضی ہے۔ سعید : غیب کی خبر اللہ کے سوا کسی کو نہیں اور جب تک اپنا مرتبہ معلوم نہ ہوجائے اُس وقت تک کوئی بھی جرأت نہیں کر سکتا۔ حجاج : میں جرأت کر سکتا ہوں کیونکہ میں جماعت کے بادشاہ کے ساتھ ہوں اور تو باغیوں کے ساتھ ہے۔ سعید : میں بھی جماعت سے علیحدہ نہیں ہوں لیکن فتنہ کو پسند نہیں کرتا اور جو تقدیر میں ہے اُس کو کوئی ٹال نہیں سکتا۔ حجاج : ہم جو کچھ اَمیر المومنین کے لیے جمع کرتے ہیں اُس کے متعلق تمہارا کیا فتوی ہے ؟ سعید : مجھے پہلے تفصیل معلوم ہونی چاہیے کہ کیا کچھ وصول کرتے ہو اور کس طرح وصول کرتے ہو ؟ حجاج : سونا چاندی اور بڑھیا قسم کے کپڑے منگا کر سامنے رکھ دیتا ہے۔ سعید : یہ اچھی چیزیں ہیں اگر اپنی شرائط کے موافق ہوں۔ حجاج : وہ شرائط کیا ہیں ؟ سعید : یہ کہ اِن سے وہ چیزیں خریدے جو قیامت کے روز تیرے لیے امن لانے والی ہوں۔ حجاج : اچھاجو ہم نے جمع کیا ہے، تمہارے نزدیک اچھی چیز نہیں۔ سعید : اِس چیز کو تو خود ہی سمجھ سکتا ہے کہ اچھی ہے یا بری ؟ حجاج : کیا تم اِس میںسے کوئی چیز پسند کرتے ہو ؟ سعید : نہیں ! میں صرف اُس چیز کو پسند کرتا ہوں جو اللہ کو پسند ہو۔ حجاج : (دق ہو کر) تیرے لیے ہلاکت ہو۔