ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2016 |
اكستان |
|
حرف آغاز سید محمود میاں نَحْمَدُہ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِےْمِ اَمَّا بَعْدُ ! کراچی کلچر سنٹر میں آج سے ایک برس قبل ٣مئی ٢٠١٥ء کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات اور سنیٹر پرویز رشید نے مسجد ، مدرسہ اور دینی تعلیم کے حوالہ سے اپنے بیان میں جو اِلحادی اور بازاری زبان استعمال کی اُس کے چند اقتباسات ملا حظہ فرمائیں : ''............................وہ فکر عام نہ ہو جس کی شمع آپ جلاتے ہیں لو گوں کو پڑھنے کے لیے کتاب دی جائے تو کون سی دی جائے ''موت کا منظر''عرف ''مرنے کے بعد کیا ہوگا ؟'' ہاہاہا....... جہالت کا وہ طریقہ جو پنڈت جواہر لال نہرو کو سمجھ میں نہیں آیا وہ ہمارے حکمرانوں کو سمجھ آگیا کہ لو گوں کوجاہل کیسے رکھا جا سکتا ہے کہ فکر کے متبادل فکر دو لیکن فکر کے متبادل مردہ فکر دے دو اور پھر منبع جو فکر کو پھیلاتا ہے کیا ہو سکتا ہے ! لاؤڈ سپیکر ! تولاؤڈ سپیکر بھی اس کے قبضہ میں دے دو ١ اور دن میں ایک مرتبہ نہیں ..........( بلکہ)دن میں پانچ دفعہ........ دے دو ۔ ٢ ١ یعنی مساجد کے مؤذن کو ٢ یعنی اذانوں کے موقع پر