ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2016 |
اكستان |
|
(٨) شیطانی اغواء : شیطان نے عہد کیا تھا (لاَقْعُدَنَّ لَھُمْ صِرَاطَکَ الْمُسْتَقِیْمَ) ١ میں اِن کی تاک میں تیری سیدھی راہ پر بیٹھوں گا (لَاَتَّخِذَنَّ مِنْ عِبَادِکَ نَصِیْبًا مَّفْرُوْضًا وَّلاَُضِلَّنَّھُمْ ولَاُمَنِّیَنَّھُمْ وَلَاٰمُرَنَّھُمْ) ٢ ''ضرور میں لوں گا تیرے بندوں سے مقرر وہ حصہ اور میں ضرور گمراہ کروں گا اُن کواور ضرور آرزوئیں دلاؤں گا اُن کو۔'' جبکہ قرآنِ پاک کی تصریح کے بموجب اُس کی سر شت لطیف مادّہ یعنی ''نار'' سے ہوئی ہے اور وہ جنس جنات میں سے ہے تو اُس کو یہ قدرت بھی ہوئی کہ وہ جنات کی طرح مختلف شکلیں اِختیار کرے، ممکن ہے وہ کسی مقدس بزرگ کی شکل میں نمودار ہوا ہو یا اُس نے سانپ کی شکل اِختیار کرلی ہو جیسا کہ بائبل میں ہے : ''تب خدا وند ِخدانے عورت (حضرت حوا) سے کہا تونے یہ کیاکیا، عورت بولی کہ سانپ نے مجھے بہکایا تومیں نے ایسا کیا۔'' (پیدائش : ١٣) بہرحال قرآنِ پاک میں اغواء کی شکل یہ بیان فرمائی گئی ہے : (فَوَسْوَسَ اِلَیْہِ الشَّیْطَانُ قَالَ یٰاآدَمُ ھَلْ اَدُلُّکَ عَلٰی شَجَرَةِ الْخُلْدِ وَمُلْکٍ لاَّ یَبْلٰی) ٣ ''شیطان نے وسوسہ ڈالا اور کہا اے آدم کیا نہ بتاؤں ابدی زندگی کا درخت اور بادشاہی جوپرانی نہ ہو۔ '' (فَوَسْوَسَ لَھُمَا الشَّیْطَانُ لِیُبْدِیَ لَہُمَا مَا وُورِیَ عَنْھُمَا مِنْ سَوْآتِھِمَا وَقَالَ مَانَھٰکُمَا رَبُّکُمَا عَنْ ھٰذِہِ الشَّجَرَةِ اِلَّا اَنْ تَکُوْنَا مَلَکَیْنِ اَوْ تَکُوْنَا مِنَ الْخَالِدِیْنَo وَقَاسَمَھُمَا اِنِّیْ لَکُمَا لَمِنَ النَّاصِحِیْنَ o فَدَلاَّ ھُمَا بِغُرُوْرٍ ) ٤ ''شیطان نے اُن کو بہکایا تاکہ اُن پر اُن کی شرمگاہ جواُن کی نظر سے پوشیدہ کردی گئی تھی آشکارا کردے اور کہاکہ تم کو تمہارے رب نے اِس شجرہ سے صرف اِس لیے منع کیا ہے کہ تم کبھی فرشتہ ہوجاؤ یا تم ہمیشہ جینے والے ہوجاؤ اور اِن دونوں سے قسمیں کھائیںکہ میں تمہارا خیر خواہ ہوں پس دھوکہ نے ان کو پستی میں ڈال دیا۔ '' ١ الاعراف : ١٦ ٢ النساء : ١١٨ ، ١١٩ ٣ طٰہٰ : ١٢٠ ٤ الاعراف : ٢٠ تا ٢٢