ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2016 |
اكستان |
|
قسط : ٦ فضائل کلمہ طیبہ اور اُس کی حقیقت (حضرت مولانا محمد اِدریس صاحب اَنصاری رحمة اللہ علیہ ) کلمہ کی برکتیں : (٧) حضرت سعید بن جبیر رحمة اللہ علیہ کو شہید کرنے کا جب حجاج بن یوسف نے اِرادہ کیا تو مکہ کے حاکم کویہ حکم لکھ کر بھیجا کہ سعید بن جبیر کو ہمارے پاس گرفتار کر کے روانہ کرو چنانچہ مکہ کے حاکم نے اِن کی گرفتاری کے اَحکامات (وارنٹ) جاری کر دیے، پولیس وارنٹ لے کراِن کے مکان پر پہنچی تویہ نماز پڑھ رہے تھے حضرت سعید رحمة اللہ علیہ نے نماز سے فارغ ہو کر دریافت فرمایا تم کون ہو اور کیوں آئے ہو ؟ اُن لوگوں نے کہاکہ ہم حجاج کی پولیس کے آدمی ہیں اور آپ کوگرفتار کرنے کے لیے آئے ہیں، یہ سن کر فرمایا اَلحمد للہ ! اِس غلام کوجلد ہی مولا کا دیدار نصیب ہوگا پھر فورًا ہی سپاہیوں کے ساتھ روانہ ہوگئے راستہ میں ایک نصرانی عابد کا گرجا آیا، راستہ کے اکثر مسافررات کے وقت وہاں ہی قیام کرتے تھے یہ لوگ بھی رات کے وقت وہیں ٹھہر گئے ،جب کافی رات گزر گئی تو نصرانی عابد اپنے حجرہ سے نکلا اور کہنے لگا اے لو گو ! تم گرجا کے اندر چلے جاؤ یہاں رات کے وقت کافی دنوں سے اور ایک شیر اور شیرنی آیا کرتے ہیں اور رات کے وقت میرے گر جا کے چاروں طرف پھرتے ہیں یہ سن کر تمام سپاہی عبادت خانہ کے اندرونی حصہ میں داخل ہوگئے مگر سعید نے عبادت خانہ کے اندر جانے سے اِنکار کر دیا اور فرمایا کہ میں کافر کے مکان میں پناہ نہ لوں گا مجھے اپنے اللہ کی پناہ کافی ہے میرا اللہ میرے ساتھ ہے وہ ہر وقت میری حفاظت کرتا ہے، لوگوں نے کہا آپ کو شیر کھا جائیں گے آپ نے فرمایا میرا اللہ اُن شیروں کو میرا چو کیدار بنادے گا اور اُن ہی سے میری حفاظت کاکام لے گا۔ کسی نے کہا شاید آپ نبی ہیں فرمایا نبی تو نہیں ہوں مگر سیّد الانبیاء ۖ کا اَدنیٰ درجہ کااُمتی