ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2016 |
اكستان |
|
مناقب صحابۂ کرام و اہلِ بیت ِاَطہار رضی اللہ عنہم ( حضرت سےّد اَنور حسین نفیس الحسینی شاہ صاحب ) اِرشاد ِباری تعالیٰ : ( وَالسّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُھَاجِرِیْنَ وَالْاَنْصَارِ وَالَّذِیْنَ اتَّبَعُوْھُمْ بِاِحْسَانِ رَّضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ وَاَعَدَّلَھُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَھَا الْاَنْھٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْھَآ اَبَدًا ط ذٰلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ ۔ ( سُورة التوبہ : ١٠٠) ''اور جو لوگ قدیم ہیں، پہلے وطن چھوڑنے والے اور مدد کرنے والے اور جو اُن کے پیچھے آئے نیکی سے، اللہ راضی ہوا اُن سے اور وہ راضی ہوئے اُس سے ،اور رکھے ہیں واسطے اُن کے باغ، نیچے بہتی نہریں، رہاکریں اُن میں ہمیشہ، یہی ہے بڑی مراد ملنی۔'' حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور نبی کریم ۖ نے اِرشاد فرمایا : میرے کسی صحابی کی شان میں اَدنیٰ سی گستاخی بھی نہ کرو کیونکہ اُن کا مرتبہ حق تعالیٰ کے یہاں اِس درجہ بلند ہے کہ اگر کوئی غیر صحابی اُحد پہاڑ کے برابر سونا خیرات کرے تو میرے صحابی کے ایک سیر بھر بلکہ آدھ سیر جو خیرات کرنے کے برابر بھی نہ ہوگا۔ (بخاری، مسلم، ابوداو'د، ترمذی) حضور ۖ نے فرمایا : جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو میرے صحابہ کی شان میں گستاخیاں کرتے ہوں تو اُن سے یوں کہہ دو کہ تمہاری اِس بُری حرکت پر خدا کی لعنت ہو۔ (ترمذی ) سرور ِکائنات ۖ نے اِرشاد فرمایا : اے لوگو ! اللہ تعالیٰ سے بہت ڈرو، میرے دُنیا سے چلے جانے کے بعد (یہ جملہ آپ ۖنے دو مرتبہ اِرشاد فرمایا) اِس کے بعد فرمایا کہ میرے صحابہ کو لعن و طعن کا نشانہ مت بنائو، یاد رکھو جو میرے صحابہ سے محبت کرے گا تو درحقیقت اُس کو میری محبت کی بناء پر اُن سے محبت ہوگی اور جو اُن سے بغض رکھے گا تو درحقیقت مجھ سے بغض رکھنے کی وجہ سے اُن سے