ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2016 |
اكستان |
|
دیکھ رہے تھے کہ مٹی کا ایک خول بنایا گیا جس کا نام بھی اسی مناسبت سے آدم ١ رکھاگیا اور وہ اَدِیمِ زمین سے بنایا گیا تھا اور جبکہ اُس کی سر شت ایسی چیز سے ہوئی توبظاہر اس کے افعال بھی ایسے پست ہوں گے قتل و خون ظلم و فساد اس کا خاصہ ہوگا مگر اِس پر یہ لطف و احسان کہ اعلان کیا جا رہا ہے کہ اِس کو خلیفہ بنایا جائے گا، چاہتے تھے کہ قدرت کے اِس پُر اسرار معمہ کی حکمت معلوم کریں چنانچہ دریافتِ حکمت کے لیے عرض کیا ( اَتَجْعَلُ فِیْھَا مَنْ یُّفْسِدُ فِیْھَا وَ یَسْفِکُ الدِّمَآئَ)( سُورة البقرہ : ٣٠ ) ''بار اِلٰہی کیا آپ زمین میں ایسے کو مقرر کریں گے جو فساد پھیلائے گا اور خون بہائے گا۔'' بظاہر اَمن و اَمان اصلاح و تہذیب کے لیے وہ زیادہ موزوں ہیں جن کی خصلت ہی تقدیس وتسبیح ہے (وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِکَ وَنُقَدِّسُ لَکَ) ہم تیرا شکر اداکرتے ہوئے تیری تسبیح وتقدیس کرتے رہتے ہیں۔ بار گاہِ رب العزت سے جواب صادر ہوا (اِنِّیْ اَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ) میں وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔ (٣) حیاتِ آدم اور امتحانِ مقابلہ : حضرتِ حق جل مجدہ کے ازلی تخمین کے لحاظ سے جمعہ کا دن تھا عصرکا وقت کہ آدم علیہ السلام کو رُوح سے نوازا گیا ١ حس و حرکت، عقل و حواس بخشے گئے، غورو فکر اوراِدراک کی قوت عطا ہوئی اب وقت آیا کہ فرشتوں کے شبہ کو رفع کیا جائے اورواضح کر دیا جائے کہ حضرت آدم علیہ السلام خلافت کے کیوں مستحق ہیں۔ نام فرشتوں کو بھی بتائے گئے تھے، حضرت آدم علیہ السلام کوبھی نام بتا دیے گئے اب مقابلہ کا امتحان شروع ہوا کچھ چیزیں سامنے رکھی گئیں اور فرشتوں سے سوال ہوا (اَنْبِؤُنِیْ بِاَسْمَآئِ ھٰؤُلَائِ ) اِن چیزوں کے نام بتاؤ۔ بیشک فرشتوں کی پیدائش ہی اِس قسم کی ہوئی ہے کہ وہ باری تعالیٰ کی نا فرمانی نہیں کرسکتے، گویا اطاعتِ الٰہی اُن کے لیے پانی اور ہوا ہے جس کے بغیر اِن کا بقاء ناممکن، مگر وہ غورو فکر کی قوت سے محروم ہیں، کچھ چیزوں کو سامنے رکھ کر کسی نتیجہ کا اخذ کرنا اُن کی قدرت سے باہر ہے، ١ سُمِّیَ آدَمُ لِاَنَّہُ خُلِقَ مِنْ اَدِیْمِ الْاَرْضِ ۔ (طبقات ابن سعد ج ١ ص ٥) ٢ طبقات ابن سعد ج ١ ص ١٠