ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2016 |
اكستان |
|
سعید : ہلاکت اُس شخص کے لیے ہے جوجنت سے ہٹا کر جہنم میں داخل کردیا جائے۔ حجاج : اچھامجھے بتلا تجھ کو کس طرح قتل کروں ؟ سعید : جس طرح تو اپنے لیے قتل ہونے کو پسند کرے۔ حجاج : کیاتجھ کو معاف کردُوں ؟ سعید : معافی اللہ کے یہاں کی معافی ہے، تیری معافی کوئی وقعت نہیں رکھتی۔ حجاج : (جلاد کو بُلا کر) حکم دیتا ہے اِس کو قتل کر دو۔ حضرت سعید رحمة اللہ علیہ قتل کرنے لیے باہر لائے گئے اور ایک دم ہنسنے لگے، حجاج کو معلوم ہوا تو حضرت سعید کو دوبارہ اندر طلب کیاگیا اور پوچھاگیا کہ تم کیوں ہنسے ؟ سعید : تیرے اللہ پر جرأت کرنے اور اللہ کے تجھ پر حلم کرنے پر ہنسا ہوں۔ حجاج : (حاضرین سے خطاب کر کے) میں اِس شخص کو قتل کرتاہوں جس نے مسلمانوں کی جماعت میں تفریق ڈالی اور یہ کہہ کر جلا دکو حکم دیا کہ میرے سامنے اِس کی گردن اُڑا دے۔ سعید : مجھے دو رکعت نماز پڑھنے کی اِجازت دی جائے۔ حجاج : اِجازت ہے پڑھ لو۔ حضرت سعید رحمة اللہ علیہ نماز کی نیت باندھتے ہیں حجاج کوپھرغصہ آتا ہے اور اپنے ملازموں سے کہتاہے کہ اِس کا چہرہ قبلہ سے ہٹا کر نصارٰی کے قبلہ کی طرف کردو، حجاج کے ملازم سنتے ہی اِن کا چہرہ قبلہ سے پھیردیتے ہیںحضرت سعید رحمة اللہ علیہ آیت ( فَاَیْنَمَا تُوَلُّوْا فَثَمَّ وَجْہُ اللّٰہِ) پڑھتے ہیں۔ ''جس طرف تم پھیر دو اُسی طرف قبلہ ہے۔ حجاج : اِس کو اَوندھا ڈال دو ہم تو ظاہر پر عمل کریں گے۔ سعید : (مِنْھَا خَلَقْنٰکُمْ وَفِیْھَا نُعِیْدُکُمْ وَمِنْھَا نُخْرِجُکُم تَارَةً اُخْرٰی) ہم نے تم کو زمین سے ہی پیدا کیا اور زمین میں ہی لوٹائیں گے اور اُسی سے پھر نکالیں گے۔ حجاج : اِس کو قتل کردو جلدی کرو اب دیر نہ کرو۔