ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2016 |
اكستان |
|
سن ہجری کی اِبتدا بھی اِسی مہینہ سے کی جائے اِس طرح سن ہجری کی اِبتدا محرم الحرام سے ہوئی جو ایک یادگار ہی نہیں بلکہ اسلامی تشخص (اِمتیاز)اور مسلمانوں کا شعار ہے۔( سیرت مصطفی ص٤٠٠) افسوس ہے آج اکثر لوگ اِس سے غافل ہیں،ہم مانتے ہیں کہ حالات و زمانہ کے لحاظ سے شمسی (انگریزی)تاریخوں کو جاننا اور اُنہیں استعمال میں لانا بھی ضروری ہے مگر شمسی تاریخوں کے ساتھ قمری تاریخوں کا بھی اہتمام کر لیا جائے تو کیا نقصان ہے ، کاش محرم الحرام سے ہمارے فکر و خیال میں تبدیلی آئے اور ہم اسلامی تاریخ کے جاننے اور استعمال کرنے کا شعور و جذبہ پیدا کریں کہ یہ بھی محرم کا پیغام ہے ۔ شہادت کا مہینہ : علاوہ اَزیں اِس مہینہ کی عظیم یادگار وں میں سے سیّدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی شہادت کا واقعہ بھی ہے جو یکم محرم الحرام کو پیش آیا ،بد قسمتی سے شیعہ ذہنیت نے محرم الحرام کو شہادت سیّدنا حسین کے ساتھ خاص کر دیا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ گلشن اسلام کو جن شہدا نے اپنا قیمتی خون دے کر سدا بہار کیا ہے اُن میںاِمام العادلین ناصر دین مبین امیر المومنین خلیفة المسلمین سیّدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا اسم گرامی سر فہرست ہے ،آپ آسمان عدالت و شجاعت پر آفتاب بن کر چمکے اور اسلام کو ماہتاب عالم تاب بنا دیا ،آپ کو ہمیشہ شہادت کی آرزو رہا کرتی تھی ،دُعا میں فرمایا کرتے تھے : اَللّٰہُمَّ ارْزُقْنِیْ شَھَادَةً فِیْ سَبِیْلِکَ وَاجْعَلْ مَوْتِیْ فِیْ بَلَدِ رَسُوْلِکَ۔ ١ ''اِلٰہ العالمین ! میں تیرے راستے میں شہادت کا سوال کرتا ہوں اور تیرے رسول ۖ کے شہر میں موت چاہتا ہوں ۔'' دُعا دل سے مانگی تھی اِس لیے بارگاہ الٰہی میںمنظور ہوگئی جس کا ظہور اِس طرح ہوا کہ ابو لولو فیروز نامی ایک اِیرانی مجوسی (پارسی )جو حضرت مغیرہ بن شعبہ کا غلام تھا اور چکیاں بنانے کا ماہر تھا ،وہ ہر وقت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی فتوحات کی خبروں سے دلی حسد کی وجہ سے اندرہی اندر کڑھتا رہتا تھا، خصوصاً اِیرانی فتوحات کی خبر سے تو اُس کا دل جل کر خاک ہو گیا اور حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ ١ معارف الحدیث ج ٤ ص٢٨٧