ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2016 |
اكستان |
|
یہاں ''لاہوتی''١ بھی تھے'' ناسوتی'' ٢ بھی تھے ''کرد'' بھی تھے اور'' سیوحی'' بھی ''نوری'' بھی تھے اور ''ناری'' بھی، مگر یہ اُس کا عین فضل و کرم ہے کہ اُس نے اِن سب کے مجمع میں سے صرف مشت ِ خاک کو علم و معرفت کے بیش بہا جواہر کے لیے منتخب فرمایا اور اُس کو خلافت سے نوازا (ذٰلِکَ فَضْلُ اللّٰہِ یُؤْتِیْہِ مَنْ یَّشَآئُ)''یہ اللہ کا فضل ہے جس کو چاہے بخش دے۔'' خلیفہ کے اعزاز میں ملائک کو حکم ہوا (اُسْجُدُوْا لِآدَمَ )(خلیفة اللہ) آدم کو سجدہ کرو فرشتوں کا کام اطاعت ہے (فَسَجَدُوْا )چنانچہ آدم علیہ السلام کے سامنے سب نے سجدہ کیا۔ آخر اِنکار کی وجہ بھی کیا تھی ؟ بنی نوعِ آدم کے لیے حکم ہے (فَوَلُّوْا وُجُوْھَکُمْ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ) اپنے چہرے مسجد حرام کی طرف پھیردو۔ نکتہ سنجانِ اَدب خدا وندی نے یہ حکم سنا اور فورًا اُس کی تعمیل کی کیونکہ سر اُسی کا، پیشانی اُسی کی، کعبہ اُسی کا، حجرِ اسود اُسی کا، جس رُخ کا چاہا حکم دے دیا۔ سر رکھ دیا ہم نے درِ جاناں سمجھ کر (٥) شیطان کی سر تابی : لیکن فرشتوں کے زمرہ میں ایک وہ بھی تھاجو فرشتہ نہ تھا ، اُس کا نام اِبلیس تھا (کَانَ مِنَ الْجِنِّ) وہ جنات میں سے تھا اُس نے تعمیل ِ ارشاد سے پہلو تہی کی، سجدہ نہ کیا، فورًا جواب طلب کیا گیا۔ (مَامَنَعَکَ اَنْ تَسْجُدَ لِمَ خَلَقْتُ بِیَدَیَّ اَسْتَکْبَرْتَ اَمْ کُنْتَ مِنَ الْعَالِیْنَ) ٣ تجھ کو کیا اَٹکاؤ ہوا کہ تو اس کو سجدہ کرے جس کو میں نے اپنے دونوں ہاتھوں ٤ سے بنایا ہے، تونے غرور کیا، یا واقعی تو درجہ میں بڑھا ہوا ہے۔ موقع تھا کہ وہ عذر کر دیتا کہ آپ کا حکم فرشتوں کے لیے تھا، میں فرشتہ نہیں جنات میں سے ١ عالم فناء فی اللہ ٢ عالمِ اجسام سے متعلق ٣ سورۂ ص : ٧٥ ٢ دونوں ہاتھوں سے یعنی بدن کو ظاہر کے ہاتھ سے اور رُوح کو غیب کے ہاتھ سے، اللہ تعالیٰ غیب کی چیزیں ایک طرح کی قدرت سے بناتا ہے اور ظاہرکی چیزیں دُوسری طرح کی قدرت سے بناتا ہے اِس انسان میں دونوں طرح کی قدرت صرف کی۔ (موضح القرآن)