ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2016 |
اكستان |
|
(٩) اغواء کے وجوہات اور بد عتوں کی اِختراع : قرآنِ پاک کے الفاظ پر مکرر غور فرمائیے آپ کو شیطان کی دسیہ کاری کی عجیب و غریب حقیقت معلوم ہوگی اور واقعہ یہ ہے کہ اُس کے اغواء کا طرز ہرشخص کے مذاق کے بموجب علیحدہ علیحدہ ہوتا ہے، وہ زنا کار یا شرابی کے لیے اغواء کی شکل یہی اِختیار کرے گا کہ زنا کی خوبیاں اُس کے ذہن نشین کردے گا لیکن کسی متقی یا پرہیزگار کو اِس طرح اغواء نہیں کرے گا بلکہ اُس کے اغواء کی شکل یہ ہوگی کہ کسی گمراہی کو نیکی کی شکل ہی میں اُس کے سامنے پیش کرے گا، بد عتوں کا آغاز اِسی طرح ہوتا ہے چنانچہ بدعت کی تعریف ہی علماء نے یہ فرمائی ہے : مَا اَحْدَثَ عَلٰی خِلَافِ الْحَقِّ الْمُتَلَقّٰی عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ۖ مِنْ عِلْمٍ اَوْ عَمَلٍ اَوْ حَالٍ اَوْ صِفَةٍ بِنَوْعِ اِسْتَحْسَانٍ وَ طَرِیْقِ شُبْھَةٍ وَجَعَلَ دِیْنًا قَدِیْمًا وَ صِرَاطًا مُّسْتَقِیْمًا ١ ''یعنی علم یا عمل سے متعلق کوئی ایسی بات جو اُس حق کے بر خلاف ہو جو رسول اللہ ۖ سے ثابت ہو چکا ہے کسی قسم کی ظاہری پسندیدگی اور مشابہت کے باعث ایجاد کر لیا گیا ہو اور پھر اُس کو دین ِقدیم اورصراطِ مستقیم گردان لیاگیا ہو۔ '' اِسی لیے رسول اللہ ۖ کا اِرشادہوا : مَنْ اَحْدَثَ فِیْ اَمْرِنَا ھٰذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَھُوَ رَدّ ۔ ٢ ''جو شخص ہمارے اِس کام (اسلام) میں کوئی ایسی چیز ایجاد کرے جو اِسلام کی نہ ہو تووہ اُسی پر ردہے۔ '' اور اِسی لیے رسول اللہ ۖ نے دین ِقیم کا یہ معیار قرار دیا مَا اَنَا عَلَیْہِ وَاَصْحَابِیْ وہ یہ کہ اس پر میں ہوں اور میرے ساتھی ۔ قرآنِ پاک میں اِرشاد ہوا : ( وَلَوْ اٰمَنُوْا بِمِثْلِ مَا آمَنْتُمْ بِہ فَقَدِ اھْتَدَوْا) ٣ ''اگر وہ اِسی طرح ایمان لے آئے جیسے تم ایمان لائے تووہ ہدایت یافتہ ہیں۔ '' ١ شرح نقایہ ومراقی الفلاح وطحطاوی ٢ مسلم شریف کتاب الاقضیة رقم الحدیث ١٧١٨ ٣ سُورة البقرة : ١٣٧