ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2016 |
اكستان |
|
یہ خاص شرف انسان کو عطاہوا اِسی لیے وہ ایمان بالغیب کامکلف ہوا، فرشتوں کو نام بیشک یاد تھے مگر اُن کے امکان سے بالا تھا کہ پیش کردہ چیزوں پر ان ناموں کومنطبق کر کے بتادیتے کہ یہ پیالہ ہے یہ کتاب ہے یہ کپڑا ہے وغیرہ وغیرہ فرشتوں نے فورًا اپنی عاجزی کا اعتراف کیا اور کہا : (سُبْحَانَکَ لَا عِلْمَ لَنَا اِلاَّ مَا عَلَّمْتَنَا اِنَّکَ اَنْتَ الْعَلِیْمُ الْحَکِیْمُ) ( سُورة البقرہ : ٣٢) ''سبحان اللہ ہمیں تو وہی معلوم ہے جو آپ نے بتایا، آپ تو خود ہی واقف اور دانا ہیں۔'' عنایت ِربانی آدم علیہ السلام کی طرف متوجہ ہوئی اور اِرشاد ہوا : (یٰاَدَمُ اَنْبِئْھُمْ بِاَسْمَآئِہِمْ ) ١ ''اے آدم ! اِن کو اِن چیزوں کے نام بتاؤ۔'' فضل ِالٰہی نے جو شرف انسان کو عطا فرمایا تھا اُس کا ظہور ہوا۔ حضرت آدم نے فطری فراست سے اُن ناموں کو اُن چیزوں پر منطبق کر لیا اور بتایا کہ یہ جبرئیل ہیں یہ میکائیل ، یہ زمین ہے یہ آسمان ، یہ کتاب وغیرہ وغیرہ ٢ ( فَلَمَّا اَنْبَأَھُمْ بِاَسْمَآئِھِمْ قَالَ اَلَمْ اَقُلْ لَّکُمْ اِنِّیْ اَعْلَمُ غَیْبَ السَّمَوَاتِ وَالْاَرْضِ) ''جبکہ فرشتوں کو اِن چیزوں کے نام حضرت آدم علیہ السلام نے بتادیے تو فرشتوں کو حضرتِ حق سے خطاب ہوا، میں نے کہا نہ تھا کہ بے شک میں جانتا ہوں آسمان و زمین کے غیب کو۔'' (٤) اعزازِ خلافت : دیکھو قدرتِ الٰہی کے مقابلہ میں ہر چیز ہیچ ہے۔ وہ خالق ہے اور ہر چیز بِلا اِستثناء مخلوق، آگ، پانی، ہوا، مٹی، نور اور ظلمت میں آپ کتناہی فرق کریں مگر قادرِذو الجلال کے سامنے خلق وآفرینش کی ایک ہی سطح پر صف باندھ کر کھڑی ہوتی ہیں، یہ اُس کا فضل ہے کہ کسی کو بڑھا دے ( وَتُعِزُّ مَنْ تَشَآئُ ) ١ سُورة البقرہ : ٣٣ ٢ قال زید ابن اسلم، قال انت جبرئیل انت میکائیل انت اسرافیل حتی عدد الاسماء کلھا حتی بلغ الغراب، مثل ھٰذا روی من مجاھد وغیرہ۔(تفسیر ابن کثیر ج ١ ص١٢٧) فاذا کنتم لا تعلمون اسماء ھولاء الذین عرضت علیکم وانتم تشاہدونہم فانتم بما ہو غیر موجود من الامور الکائنة التی لم توجد احری ان تکونوا غیر عالمین۔(تفسیر ابن کثیر علی فتح البیان ص ١٢٦)