ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2016 |
اكستان |
|
ہوں مگر اُس نے اَمر اِلٰہی کے مقابلہ میں تکبر سے کام لیا (اَبٰی وَاسْتَکْبَرَ وَکَانَ مِنَ الْکٰفِرِیْنَ) ١ اِنکار کیا اور تکبر کیا ،پس کافروں میں سے ہو گیا۔ اُس نے مخلوقات میں تفاوت مراتب شروع کر دیا حالانکہ حضرت ِحق کے سامنے سب کی حیثیت ایک ہے ٢ اُس نے کہا ( اَنَا خَیْر مِّنْہُ خَلَقْتَنِیْ مِنْ نَارٍ وَّخَلَقْتَہ مِنْ طِیْنٍ) ٣ ''میں اِس سے بہتر ہوں، مجھ کو آگ سے پیدا کیا اِس کو مٹی سے۔'' اُس نے پیدائشی نسبت کو فضیلت کا مدار مان لیا حالانکہ حضرت ِحق جل مجدہ کا اِرشاد ہے : ( اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ اَتقَاکُمْ) ٤ ''جو تم میں زیادہ متقی ہے وہ اللہ کے ہاں زیادہ مکرم ہے۔ '' ابنائِ آدم میں ذات پات کی اُونچ نیچ بھی اِسی شیطانی منطق کا چربہ ہے حالانکہ سب آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں اور آدم علیہ السلام مٹی سے بنے، بارگاہِ حضرت حق میں شیطان کی معصیت قابلِ عفو نہ تھی وہ معتوب ہوا اور حکم نافذ ہوا : ( فَاخْرُجْ مِنْھَا فَاِنَّکَ رَجِیْم o وَاِنَّ عَلَیْکَ اللَّعْنَةَ اِلٰی یَوْمِ الدِّ یْنَ) ٥ ''تو نکل یہاں سے تو راندہ ہے تجھ پر لعنت ہے روز ِقیامت تک۔ '' (٦) رحمت پر رحمت اور تمرد پر تمرد : حضرتِ حق جل مجدہ نے اپنے کلامِ پاک میں فرمایا ہے : ( اِنَّ رَحْمَتِیْ وَسِعَتْ کُلَّ شَیٍٔ) ''میری رحمت ہر چیز کو محیط ہے۔ '' ١ سُورة البقرة : ٣٤ ٢ سب سے بڑی گستاخی اور سرکشی تو یہ کہ اِرشادِ الٰہی کے مقابلہ میں عقلی ڈھکو سلوں سے کام لے رہا ہے اور پھروہ کبھی غلط، آگ کو مٹی سے افضل قرار دیا حالانکہ غور کیا جائے تو مٹی آگ سے بہتر ہے، آگ کی خاصیت ہے سوزش، طیش، سر عت، اِس کے مقابلہ میں زمین یا مٹی کی خاصیت ہے فروتنی، سکون، ثبات واِستقلال، پھر مٹی میں نشو و نما ،زیادتی اور اصلاح، اُگانے اور بڑھانے کی طاقت و دیعت کی گئی ہے، یہی فطری فروتنی تھی کہ حضرت آدم علیہ السلام فورًا توبہ کے لیے جھک گئے اور وہی فطری اِشتعال تھا کہ شیطان مشتعل ہی ہوتا رہا، اِنکسار پاس کو نہ آیا۔ (تفسیر اِبن کثیر وغیرہ) ٣ الاعراف : ١٢ ٤ الحجرات : ١٣ ٥ الحجر : ٣٤ ، ٣٥