ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2016 |
اكستان |
|
( لَاَتَّخِذَنَّ مِنْ عِبَادِکَ نَصِیْبًا مَّفْرُوْضًا وَّلاَُضِلَّنَّھُمْ ولَاُمَنِّیَنَّھُمْ وَلَاٰمُرَنَّہُمْ فَلَیُبَتِّکُنَّ اٰذَانَ الْاَنْعَامِ وَلَاٰمُرَنَّہُمْ فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰہِ)(سُورة النساء : ١١٨ ، ١١٩ ) ''اور کہا کہ میں ضرور لوں گاتیرے بندوں سے وہ حصہ جو تیرے علم اَزلی میں مقرر ہو چکا ہے اوراُن کوبہکاؤں گا، اور اُن کو آرزوئیں دلاؤں گا اور اُن کوسکھاؤں گا کہ چیریں جانوروں کے کان اور اُن کو سکھاؤں گا کہ بدلیں صورت اللہ کی بنائی۔'' معاذ اللہ ! کھلم کھلا بغاوت اور نہ صرف بغاوت بلکہ خدا وند ِبالا و بر تر کی خدائی کے مقابلہ پر ایک موازی نظامِ شیطانی کا ادعاء ،رب صمد پاک بے نیاز کی بار گاہ میں اِس قسم کی بے ہودہ لن ترانیوں سے کیا فائدہ ، ذو الجلال وجبروت کا فرمان نازل ہوا : ( اِذْھَبْ فَمَنْ تَبِعَکَ مِنْھُمْ فَاِنَّ جَہَنَّمَ جَزَائُکُمْ جَزَائً مَّوْفُوْرًاo وَاسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْ ھُمْ بِصَوْتِکَ وَاَجْلِبْ عَلَیْھِمْ بِخَیْلِکَ وَرَجِلِکَ وَشَارِکْھُمْ فِی الْاَمْوَالِ وَالْاَوْلَادِ وَ عِدْھُمْ وَمَا یَعِدُھُمُ الشَّیْطَانُ اِلَّا غُرُوْرًا o اِنَّ عِبَادِیْ لَیْسَ لَکَ عَلَیْھِمْ سُلْطَان ) ( سُورہ بنی اسرائیل : ٦٣ ، ٦٤ ، ٦٥ ) ''چلا جا، ان (ابنائِ آدم) میں سے جوبھی تیرے ساتھ ہوگا تو تم سب کا پورا پورا بدلہ جہنم ہوگا، جن کو تو اپنی آواز سے وارفتہ اور احمق بنا سکے بنالے، ان پر اپنے سوار اور پیادے سب ہی اکٹھے کردے، اُن کے مالوں اور اولادوں میں بھی ساجھا کر، اور ان سے وعدے بھی کر( جیسا کہ مشرکانہ طرز پر منتیں مانی جاتی ہیں چڑھاوے پیش کیے جاتے ہیں)۔ شیطان جوبھی وعدہ کرے وہ محض دھوکا ہے ہاں جومیرے بندے ہیں اُن پر تیرا اَثراور تیری حکومت نہیں ہو سکتی۔'' (٧) سیّدنا آدم علیہ السلام جنت میں : شیطان لعین مردُود و ملعون بناکر رحمت ِ حق سے دُور ڈال دیاگیا اورحضرت آدم علیہ السلام کے لیے فرمانِ خدا وندی نازل ہوا :