ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2016 |
اكستان |
بھائیو ! آپ کی یہ مجلس تبلیغ کی ہے یہ تبلیغ اصل میں وظیفہ آقائے نامدار ۖ کا ہے وہ کام جو تم کر رہے ہو معمولی نہیں، تم کو کیسی خدمت سپرد کی ہے، حقیقت میں کام لینے والا اللہ ہے، اگر وہ نہ چاہتے تو تم کیا کرتے ؟ ( وَمَا تَشَآئُ وْنَ اِلاَّ اَنْ یَّشَآئَ اللّٰہُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ ) ١ اِرشاد ہے (یَمُنُّوْنَ عَلَیْکَ اَنْ اَسْلَمُوْا قُلْ لَّا تَمُنُّوْا عَلَیَّ اِسْلَامَکُمْ بَلِ اللّٰہُ یَمُنُّ عَلَیْکُمْ اَنْ ھَدَاکُمْ لِلْاِیْمَانِ اِنْ کُنْتُمْ صَادِ قِیْنَ ) ٢ خدا کا فضل ہے کہ اُس نے تمہارے دلوں میں اِس چیز کو ڈالا ہے، اِسی ہندوستان میں ہمارے باپ دادا اور بہت سے لو گ گزر گئے جو آپس میں لڑتے رہے اور دُنیا کے پیچھے پڑ ے رہے لیکن اُن کو تبلیغ کا کبھی خیال نہیں آیا۔ خدا تعالیٰ نے ہمارے زمانے کے علماء اور اہلِ خیر کو اِس کی توفیق دی، تم بہت سے بندگانِ خدا کو دوزخ سے نکال کر جنت میں داخل کر رہے ہو، جو کلمہ اور نماز نہیں جانتے تھے کیا وہ مستحق ِ دوزخ نہ تھے ؟ تم اُن کو سمجھا کر اللہ کے راستے پر چلاتے ہو تو کیا دوزخ سے نکال کر جنت میں داخل نہیں کر رہے ہو ؟ اللہ جس کو چاہتا ہے بچاتا ہے اور جس کو چاہتا ہے گراتا ہے منت مَنہ کہ خدمتِ سلطاں ہمی کنی منت شناس اَزو کہ بخدمت گزاشتت ٣ خداکا شکر کرو کہ اُس نے تمہیں اِس کی توفیق دی،یہ بات ضرور ہے کہ بہت سے لوگ تمہاری بات نہیں مانیں گے، تم کیا ہو ؟ لوگوں نے آنحضرت ۖ کی بات نہ مانی اور آپ کے ساتھ کیا کیا نہیں کیا ؟ تم گھبراؤ نہیں پریشان نہ ہو، اگر بے وقوف اور جاہل برا بھلا کہیں، طعنہ دیں تو سن لو ! یہ سنت ہے آنحضرت ۖ کی اور سنت ہے انبیائِ سابقین کی۔ حضور ۖ نے فرمایا لَقَدْ اُوذِ یْتُ فِی اللّٰہِ مَا اُوْذِیَ اَحَد مِّثْلِیْ وَلَقَدْ اُخِفْتُ فِی اللّٰہِ مَا اُخِیْفَ اَحَد مِّثْلِیْ (الحدیث) ١ اور تم بدونِ خدائے رب العالمین کے چاہنے کے کچھ نہیں چاہ سکتے۔ (سُورة التکویر : ٢٩) ٢ یہ لوگ اپنے اسلام لانے کا آپ پر احسان رکھتے ہیں، آپ فرمادیجیے کہ مجھ پر اسلام لانے کا احسان نہ رکھو بلکہ اللہ تم پر احسان رکھتا ہے کہ اُس نے تم کو ایمان کی ہدایت دی بشرطیکہ تم سچے ہو۔ ( الحجرات : ١٧) ٣ تو اِحسان نہ جتلا کہ سلطان کی خدمت کر رہا ہے بلکہ اُس کا اِحسان سمجھ جس نے تجھے خدمت پر رکھا ہے۔