ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2016 |
اكستان |
|
محافظ خدا تھا اُس نے اپنے لطف و کرم سے آپ کو چھپا کر مدینہ پہنچا دیا، مدینہ والوں کو مکہ سے زور دار خط بھیجا گیاکہ اِن کوہمارے حوالے کر دو ورنہ جنگ ہوگی، تمہارے مردوں کو قتل کردیں گے عورتوں کو باندی اور بیٹوں کوغلام بنا کر تمہارے باغوں کو اُجاڑ دیں گے۔ یہ سن کر بڑے بڑے بوڑھوں کے پیروں تلے زمین نکل گئی، مدینہ کے بڈھے تجربار کہتے تھے کہ ہم قریش سے لڑ نہیںسکتے قریش سب سے زیادہ قوت والے پیر زادے اور سارے عرب اُن کے طرفدار ہیں۔ نوجوانوں نے پہلے آنحضرت ۖ کی حفاظت کاوعدہ کیا تھا اورہر قبیلہ کے نوجوان حمایت کے لیے تیار تھے بوڑھے مقابلہ سے ڈرتے تھے اور آپ کو (کفار ِ مکہ کے)حوالے کرنے پر آمادہ تھے قریب تھا کہ آپس میں تلوار چل جاتی حضور اَقدس ۖ نے دونوں کو سمجھایا یہاں تک کہ سکون ہو گیا، قریش کو جواب دیا گیا کہ جو چاہو کر لو ہم تو حضور ۖ کی حفاظت کریں گے، کیا آنحضرت ۖ کسی کے قاتل تھے یا کسی کی جائیداد چھین لی تھی ؟ ابتداء سے وہ سب کے سب احسان کرنے والے، سچ بولنے والے، امانت رکھنے والے اور سب کی خدمت کرنے والے تھے، آپ صرف یہ فرماتے تھے کہ ایک اللہ کی عبادت کرو، پتھروں کو نہ پوجو اِس کے سوا اور کوئی بات نہ تھی۔ اِس جواب پر سب کے سب چراغ پا ہوگئے کانفرنس کی گئی اور طے کیاگیا کہ مدینہ پر چڑھائی کریں گے، خوب چندہ کیا گیا ایک ہزار اُونٹ سامان خرید کر لانے کے لیے ملک ِ شام بھیجے گئے۔ غرض آقائے نامدار ۖ صرف توحید کی تبلیغ کرتے رہے، کسی کا مال نہیں چھینا کسی کی عزت پر حملہ نہیںکیا لآ اِلٰہ اِلا اللہ کی دعوت دی۔ تئیس سال تک ہر طرح سمجھایا اصلاح کی، آخر حجةالوداع میں جناب ِ رسول اللہ ۖ نے تقریبًا ایک لاکھ پچیس ہزار صحابہ کرام کے مجمع میں اُونٹ پر بیٹھ کر ایک عظیم الشان خطبہ دیا جو بہت طویل تھا، گویا تئیس برس کی تعلیم کا نتیجہ پیش کر دیا پھر تین مرتبہ فرمایا اَلَا ھَلْ بَلَّغْتُ کیا میں نے اللہ کے احکام پہنچا دیے ؟ سب نے ایک زبان ہو کر تین مرتبہ کہا بَلَّغْتَنَا وَنَصَحْتَنَا بے شک آپ نے اللہ کے احکام کی تبلیغ کی اِس پر تین مرتبہ آپ نے فرمایا اَللّٰھُمَّ اشْھَدْ اے اللہ توگواہ رہ کہ میں نے تبلیغ کردی۔