ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2016 |
اكستان |
کرنے میں کوتاہی کریں، اللہ کا محبوب اور سب سے اُونچا پیغمبر بغیر مانگے ہم کو عنایت فرمایا حالانکہ پہلی اُمتوں نے مانگا تھا اور اُن کو نصیب نہیں کیا، شفقت والا، رحمت والا، کمال والا، علم والا اور زہد و تقوی والا پیغمبر ہم کو عطا فرمایا، یہ اُس کا احسان ہے ہماری نالائقی ہے کہ ایسے پیغمبر کو پانے کے بعد بھی ہم اُس کی اطاعت نہ کریں ( لَقَدْ مَنَّ اللّٰہُ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ بَعَثَ فِیْھِمْ رَسُوْلاً مِّنْ اَنْفُسِھِمْ ) یعنی بیشک اللہ پاک نے مومنوں پر احسان فرمایا ہے کہ اُن ہی میں سے ایک عظیم الشان پیغمبر مبعوث فرمایا، ہمارا ہادی اگر کوئی فرشتہ یا جن ہوتا تو اُس کو ہم پر ایسی شفقت نہ ہوتی۔ بہر حال آقائے نامدار ۖ ہماری اصلاح کے لیے بھیجے گئے اللہ نے ہمیں اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا اور اِس کے لیے جن چیزوں کی ضرورت تھی قوت ِ علمی و عملی سب دے دی شدت ِ رحمت کی وجہ سے اُس نے اِسی پر اکتفاء نہ کیا کہ عقل اور سمجھ دے دی اور اِسی پر عمل کا مطالبہ نہ کیا جیسا کہ آپ اپنے فرزند کو سرمایہ دے کر تجارت کرنے کو کہتے ہیں کہ اگر نقصان کیا تو سزا ملے گی۔ اگر ایسا اللہ بھی فرماتا تو کوئی اعتراض کی بات نہ تھی لیکن اللہ تعالیٰ کی شفقت ہے کہ اُس نے انبیاء علیہم السلام کوبھی روانہ کیا(رُسُلًا مُّبَشِّرِیْنَ وَمُنْذِرِیْنَ لِئَلَّا یَکُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَی اللّٰہِ حُجَّة بَعْدَ الرُّسُلِ) ١ پیغمبروںکو اِس لیے بھیجا کہ کسی کویہ کہنے کا موقع نہ ملے کہ ہمیں دُنیا میں راستہ دکھانے والا نہیں آیا تھا، راستہ دکھانے والے اخیر زمانے میں ہمارے آقا کو جو رحمت ِ مجسم ہیںبھیجا وہ ٢٣ برس منصب ِنبوت پر فائز رہے ٤٠ برس کی عمر میں تاجِ رسالت پہنایا گیا، ٦٣ برس کی عمر میں دُنیا سے رخصت ہوئے، اِس عرصہ میں آپ کو کتنی تکلیفیں دی گئیں اور کتنا ستایا گیا ،آج وہ بھی تکلیف دے رہے ہیں جو رسول اللہ ۖ کی سنت کے خلاف کر رہے ہیں کیا وہ سمجھتے ہیں کہ حضور ۖ کو ستا نہیں رہے ہیں ؟ بیٹا اگر خلاف کرے تو صدمہ ہوتا ہے حضور ۖ کی خدمت میں ہفتہ میں دو مرتبہ اعمال پیش ہوتے ہیں، باپ کو اولاد سے محبت ہوتی ہے نبی کواپنی اُمت سے باپ سے زیادہ محبت وشفقت ہوتی ہے جب آپ کے سامنے پیش کیا جائے کہ آپ کا فلاں اُمتی غیروں کا متبع ہے ڈاڑھی منڈاتا ہے توآپ کو صدمہ نہ ہوگا ؟ ١ سورة النساء : ١٦٥