ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2016 |
اكستان |
اِرشاد ِ باری ہے ( اَلَمْ تَرَوْا اَنَّ اللّٰہَ سَخَّرَلَکُمْ مَّا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ وَاَسْبَغَ عَلَیْکُمْ نِعَمَہ ظَاہِرَةً وَّبَاطِنَةً ) (سُورہ لقمن : ٢٠) اللہ تعالیٰ نے تمام عالمِ انسانیت کو چھپی ہوئی اور کھلی ہوئی نعمتوں سے ڈھانک رکھا ہے، اپنی تمام مخلوقات میں خدا تعالیٰ نے سب سے زیادہ شرافت اور بڑائی انسان کو عطا کی ہے۔ پر ور دگار نے اپنے فضل و کرم سے ہماری نجات کے واسطے ہر قسم کی بھلائی کا عالمِ اَرواح میں، ماں کے پیٹ میں، طفولیت کے عالم میں سامان کیا ہے اُسے کوئی حاجت نہیں کہ ہم کو نجات ملے (وَرَبُّکَ الْغَنِیُّ ذُو الرَّحْمَةِ ) ١ اُس کی شفقت ہے کہ آخرت کے لیے بھی ہر قسم کی بھلائی کا سامان کیا اُس نے اپنا فضل فرمایا ہے کہ ہم کو پیدا کیا انسان بنایا اور تمام اعضاء مکمل کر دیے عقل دی، ہاتھ، پیر، آنکھ، ناک وغیرہ سب اعضاء دیے یہ کافی ہے اُس کو حجت قائم کرنے کے واسطے، لیکن پر ور دگار نے اپنی شفقت سے دوسری چیز بھی مقرر کی اُس نے ہر زمانے میں اپنے مقرب بندوں کو ہماری اصلاح کے لیے بھیجا جنہوں نے ہماری اصلاح کے لیے اپنی جان کی بازی لگا کر کوشش کی اور ہماری بھلائی کی فکر کی اور ہر ظلم و ستم کو برداشت کیا، ابتداء سے یہ سلسلہ جاری ہے تمام انبیاء علیہم السلام کے واقعات سنتے آئے ہیں ہمارے آقائے نامدار ۖ تمام پیغمبروں کے سر دار جن کے لیے عالم اَرواح میں انبیاء (علیہم السلام) سے عہد لیا گیا تھا : ( وَاِذْ اَخَذَ اللّٰہُ مِیْثَاقَ النَّبِیِّینَ لَمَا اٰتَیْتُکُمْ مِنْ کِتَابٍ وَّحِکْمَةٍ ثُمَّ جَآئَ کُمْ رَسُوْل مُّصَدِق لِّمَا مَعَکُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِہ وَلَتَنْصُرُنَّہ)(سُورہ اٰلِ عمران : ٨١) انبیاء کی روحوں کو جمع کر کے اُن سے عہد لیا گیا کہ اگر تمہارے زمانے میں وہ پیغمبر آجائے تم اُس پرایمان لانا اور مدد کرنا۔ وہ پیغمبر جو سب انبیاء علیہم السلام کے علوم کو جمع کرنے والا نبی آخر الزمان ہے ہم کو عطا فرمایا پھر انبیاء علیہم السلام سے پوچھا (اَقْرَرْتُمْ وَاَخَذْتُمْ عَلٰی ذٰ لِکُمْ اِصْرِیْ )کیا تم نے اِقرار کیا (قَالُوْا اَقْرَرْنَا)کہا ہم نے اِقرار کیا۔ (سورہ آلِ عمران : ٨١) ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمیں ایسا پیغمبر عطا فرمایا اور ہماری بد قسمتی ہے کہ اُن کے طریقہ پر عمل ١ سُورة الانعام : ١٣٣