ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2016 |
اكستان |
|
شیطان ہر طرح معتوب ہو گیا تھا اب موقع نہ تھا کہ اُس کی کوئی درخواست سنی جائے لیکن ادھر اُس کی جرأت دیکھو کہ اب بھی اُس نے درخواست پیش کردی (رَبِّ فَاَنْظِرْنِیْ اِلٰی یَوْمِ یُبْعَثُوْنَ) ١ ''اے رب ! مجھے مہلت دیجیے اُس دن تک کہ مردے زندہ کیے جائیں۔ '' اُدھر رحمت کی وسعت دیکھو کہ فورًا ہی منظوری صادر ہوئی(فَاِنَّکَ مِنَ الْمُنْظَرِیْنَ اِلٰی یَوْمِ الْوَقْتِ الْمَعْلُوْمٍ) ٢ ''تجھے مہلت دی گئی وقت ِمعلوم کے دن تک۔ '' کہا جا سکتا ہے کہ عتاب کے بعد فورًا ہی آثارِ رحمت نمودار ہونے لگے، سمجھ ہوتی تو اِسی مہلت سے فائدہ اُٹھاتا، تو بہ اِستغفار سے گناہ معاف کر ا لیتا مگر افسوس اُس نے اِس مہلت کے لیے جو پرو گرام تجویز کیا وہ اِنتہا درجہ شرمناک تھا یعنی کفر پر کفر، عصیاں پر عصیاں، اُس نے نہایت گستاخی کے ساتھ ایک اعتراض رحمت ِ حق پرکیا اور اِنتہائی دیدہ دلیری سے کہا : ( فَبِمَا اَغْوَیْتَنِیْ لَاَقْعُدَنَّ لَھُمْ صِرَاطَکَ الْمُسْتَقِیْمَ ثُمَّ لَاٰتِیَنَّھُمْ مِّنْ بَیْنِ اَیْدِیْھِمْ وَمِنْ خَلْفِھِمْ وَعَنْ اَیْمَانِھِمْ وَعَنْ شَمَائِلِھِمْ) (سُورة الاعراف : ١٦ ، ١٧) ''جیسا مجھے گمراہ کیا ہے میں بھی ان کی تاک میں سیدھی راہ میں بیٹھوں گا ،پھر ان کے پاس آگے پیچھے داہنے اور بائیں سے پہنچوں گا۔'' ( قَالَ اَرَاَیْتَکَ ھٰذَا الَّذِیْ کَرَّمْتَ عَلَیَّ لَئِنْ اَخَّرْتَنِیْ اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَةِ لَاَحْتَنِکَنَّ ذُرِّیَّتَہ اِلاَّ قَلِیْلاً)(سُورۂ بنی اسرائیل : ٦٢) ''اچھا دیکھیے (یہ میاں) جن کو آپ نے مجھ پر فضیلت دی ہے اگر آپ مجھے قیامت کے دن تک کے لیے مہلت دیں تومیںباستثنائِ قلیل اِس کی ساری اولاد کو ڈھاٹی دے دُوں گا (مسخر کرلوں گا) ۔جیسا کہ گھوڑے کو ڈھانٹے یعنی لگام باندھ کر مسخر کیا جاتا ہے۔ '' ١ سُورة الحجر : ٣٦ ٢ سُورة الحجر : ٣٧ ، ٣٨