ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2016 |
اكستان |
|
حضرت اِبن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آقائے نامدار ۖ نے فرمایا جو شخص اِستغفار کواپنا معمول بنالے اللہ تعالیٰ اُس کے واسطے ہر تنگی سے (نکلنے کا راستہ) بنا دیں گے اور ہر غم سے کشادگی پیدا ہو جائے گی اور اُس کو ایسی جگہ سے رزق پہنچے گا جہاں سے اُس کا گمان بھی نہ ہو گا۔ ١ اصل میں بندہ اور خالق کے در میان تعلقات گناہ سے خراب ہوتے ہیں اور توبہ و اِستغفار اِس تعلق کواُستوار کرتے ہیں، توبہ سے دل گناہوں کی آلائش سے پاک ہو جاتا ہے حق تعالیٰ اور بندہ کے تعلقات قائم ہوجاتے ہیں تو حق تعالیٰ کی رحمت اُس کی طرف متوجہ ہو جاتی ہے اور پریشا نیاں کافی حد تک کم ہو جاتی ہیں۔ حضرت اَنس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے انسان ! جب تک تو مجھ سے دُعا کرتا رہے گا اور مجھ سے اُمیدیں قائم رکھے گا میں تجھے بخشتا رہوں گا معاف کرتا رہوں گا جوبھی تیرے اندر گناہ ہوں اور مجھ کو کوئی پرواہ نہیں اور فرمایا اے اِبن آدم ! اگر تیرے گناہ آسمان کے با دلوں کے برابر پہنچ جائیں پھر تو مجھ سے اِستغفار کر ے توتجھے معاف کر دُوں گا اور مجھے کوئی پرواہ نہیں پھر فرمایا اے انسان ! اگر تو میرے پاس اِتنے گناہ لے کر آئے کہ جو ساری زمین کو بھردیں البتہ میرے پاس شرک سے صاف ہوکر آئے تومیں اُتنی ہی مغفرت ساتھ لے کر ملوں گا ٢ گویا گناہوں کی کثرت میں بھی نا اُمید نہ ہونا چاہیے اگرگناہ زیادہ ہیں تو حق تعالیٰ کی رحمت و مغفرت کا دائرہ بھی توبہت زیادہ وسیع ہے۔ حدیث شریف میں اللہ تعالیٰ کے اِس اِرشاد '' وَلَا اُبَالِیْ '' یعنی مجھے کوئی پر واہ نہیں ، کا مطلب یہ ہے کہ میں بڑے سے بڑا گناہ بھی معاف کر سکتا ہوں مجھے کوئی روکنے والا نہیں۔ ایک حدیث شریف میں ہے (جو حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے) رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ جو آدمی استغفار کرتا رہے اللہ کے یہاں وہ توبہ کرنے والوں میں شمار ہو گا۔ ٣ ١ مشکوة شریف رقم الحدیث ٢٣٣٩ ٢ ایضًا رقم الحدیث ٢٣٣٦ ٣ ایضًا رقم الحدیث ٢٣٤٠