Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2016

اكستان

10 - 65
 صادر ہوں گی کیونکہ حضور  ۖ  نے فرمایا  کُلُّ بَنِیْ آدَمَ خَطَّائ  مگر گناہوں پر نظر نہ رکھنے کے باعث توبہ کرنے والوں میں سے نہ بنیں گے اور  خَیْرُ الْخَطَّائِیْنَ اَلتَّوَّابُوْنَ   میں ہمارا شمار نہ ہوگا۔ 
توچاہیے کہ ہر وقت اپنی خطاؤں اور کمزوریوں پر نظر رکھیں اور باربار نادم ہوکر اللہ کی بارگاہ میں توبہ کریں ،اگر کسی کو اپنے آپ میں کوئی بھی غلطی اور خامی نظر نہ آئے تو یہ بھی ایک طرح کی خطا اور گناہ ہے اِس لیے اِس سے توبہ کرنی چاہیے۔ 
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ ایک اُمید افزاء روایت کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ رسول اللہ  ۖ نے فرمایا شیطان نے (حق تعالیٰ سے) کہا  وَعِزَّتِکَ یَا رَبِّ لَا اَبْرَحُ اُغْوِیْ عِبَادَکَ مَا دَامَتْ اَرْوَاحُہُمْ فِیْ اَجْسَادِہِمْ  یعنی  اے پرورد گار  !  تیری عزت کی قسم میں تیرے بندوں کو اغوا کرتا  رہوں گا بہکاتا اور بھٹکاتا رہوں گا جب تک اُن کی رُوحیں اُن کے جسموں میں رہیں گی یعنی جب تک وہ زندہ رہیں گے تب تک میں اُنہیں راہ ِ راست سے بھٹکاتا رہوں گا۔توحق تعالیٰ نے جواب میں اِرشاد فرمایا کہ  وَعِزَّتِیْ وَ جَلَالِیْ وَ ارْتِفَاعِ مَکَانِیْ لَا اَزَالُ اَغْفِرُلَہُمْ مَا اسْتَغْفَرُوْنِیْ    ١  یعنی مجھے اپنی عزت و جلال اور بلندیٔ مقام کی قسم میں بھی معاف کرتا رہوں گا جب تک وہ توبہ کرتے رہیں گے، مطلب یہ ہوا کہ جب بھی میرے بندے سچے دل سے توبہ کریں گے میرے دربار سے اُنہیں معافی مل جائے گی،  حتی کہ روایت میں آتا ہے کہ جب یہ دیکھ لو کہ کسی آدمی نے اپنے گناہ سے توبہ کر لی ہے تو پھر اُس کو   اُس گناہ کا طعنہ دینا جائز نہیں کیونکہ تو بہ کے بعد قوی اُمید ہے کہ خدا تعالیٰ نے معاف کر دیا ہو گا۔ 
حضرت اِبن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ  ۖ  نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ بندے کی توبہ اُس وقت تک قبول کرتے رہتے ہیں جب تک اُس پر غر غرہ کی کیفیت نہ طاری ہو  ٢  مطلب یہ ہے کہ عالمِ آخرت نظر آنے سے پہلے پہلے توبہ کرے، بعد میں توبہ قبول نہیں کیونکہ پھر ایمان بالغیب نہیں رہتا حالانکہ مقصود ایمان با لغیب ہے۔ 
  ١  مشکوة شریف  کتاب الدعوات  رقم الحدیث  ٢٣٤٤    ١    ایضًا  رقم الحدیث  ٢٣٤٣
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 9 1
5 توبہ و اِستغفار 9 4
6 حیاتِ سیّدناآدم علیہ السلام 13 1
7 (١) پیدائش آدم علیہ السلام : 13 6
9 (٢) زمین کی خلافت : 14 6
10 دریافت ِ حکمت : 14 6
11 (٣) حیاتِ آدم اور امتحانِ مقابلہ : 15 6
12 (٤) اعزازِ خلافت : 16 6
13 (٥) شیطان کی سر تابی : 17 6
14 (٦) رحمت پر رحمت اور تمرد پر تمرد : 18 6
15 (٧) سیّدنا آدم علیہ السلام جنت میں : 20 6
16 (٨) شیطانی اغواء : 22 6
17 (٩) اغواء کے وجوہات اور بد عتوں کی اِختراع : 23 6
18 (١٠) نَسِیَ اٰدَمُ فَنَسِیَ ابْنُہ : 26 6
19 کمالِ نیاز مندی : 28 6
20 سبب ِ فضیلت : 29 6
21 دعوت اِلی اللہ 30 1
22 فضائل کلمہ طیبہ اور اُس کی حقیقت 40 1
23 کلمہ کی برکتیں : 40 22
24 وفیات 45 1
25 مناقب صحابۂ کرام و اہلِ بیت ِاَطہار رضی اللہ عنہم 46 1
27 مناقب سیّدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ' : 47 25
28 محرم الحرام کی حرمت و عظمت 52 1
29 محرم الحرام کی حرمت و عظمت : 52 28
30 محترم مہینہ : 52 28
31 اللہ تعالیٰ کا مہینہ : 53 28
32 ہجرت کا مہینہ : 54 28
33 شہادت کا مہینہ : 55 28
34 محرم عبادت و عبرت کا مہینہ ہے : 57 28
35 گلدستہ ٔ اَحادیث 60 1
36 مذکورہ دُعاصبح و شام تین بار پڑھنے والے کو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن راضی فرمائیں گے : 60 35
37 حضور ۖ سوتے وقت تین مرتبہ یہ دُعا پڑھتے تھے: 60 35
38 حضوراکرم ۖ روزانہ صبح وشام تین مرتبہ یہ دُعا پڑھاکرتے تھے : 61 35
39 اَخبار الجامعہ 63 1
40 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد 65 1
Flag Counter