ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2016 |
اكستان |
|
نے پاکستان کے حالات میںبگاڑ پیداکرنے کے لیے چلی ہے۔ آج جبکہ پورے ملک میں اِنتہاء پسندی، مذہبی منافرت پھیلانے والوں کا دائرہ تنگ کیا گیا ہے اِسلامیانِ وطن نے فرقہ واریت سے پناہ پا کرسکھ کا سانس لیا ہے اِس موقع پر ایک طے شدہ مسئلہ کو زیرِ بحث لانا، متنازع بنانا، یہ بلاوجہ نہیں اِس کے پس منظر پر غورکرنے کی ضرورت ہے کہ ملک کو پھر اَنارکی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے ! ! ! جناب ! یقین جانیے کہ ایک شرعی اِسلامی متفقہ مسئلہ جس پر پارلیمنٹ بھی مہر تصدیق ثبت کرچکی ہے، عرب و عجم مشرق و مغرب کے مسلمان جس پر متفق ہیں اُسے متنازع بنا دیا جائے گا ؟ ہرگز نہیں۔ یہ قادیانیوں یا قادیانی نوازوں کی خام خیالی ہے وہ غیر مسلم ہیں جب تک مرزا قادیانی کی جھوٹی نبوت کے قلادہ کو اپنی گردن سے نہیں اُتارتے اُسے کوئی ماں کا لال مسلمانوں کی صف میں نہیں کھڑا کرسکتا۔ جنابِ عالی ! حقائق پر غور کیا جائے، یہ کیا ہورہا ہے کہ ایک اَینکر اور ایکٹر عقیدہ واِیمان کے متفقہ مسئلہ کو متنازع بنا کر پورے ملک میں ایک اِضطراب و ہیجان کی فضاء پیدا کر دے، یہ سب کچھ ایک منصوبہ کا حصہ ہے ۔ ٹی وی مالکان نے یہ جو اِسے ذمہ داری سونپی یہ بھی گہری چال ہے جو ملک کے حالات کو بگاڑنے کے لیے چلی گئی ہے۔ ایک شخص اگر شیعہ سنی کے نام پر منافرت پھیلائے تو وہ قابلِ مواخذہ ہے اور اگر وہ کفر واِسلام کی حدود کو توڑ دے متفقہ طے شدہ مسئلہ کو اِختلافی اور متنازع بنائے تو وہ قابلِ مواخذہ کیوں نہیں ؟ اَب جبکہ اَمریکہ اَفغانستان اِنڈیا مل کر پاکستان میں راہداری کے خلاف اَفراتفری پھیلا رہے ہیںپاکستان میں پھر بداَمنی کوراہ دی جارہی ہے ہماری دیانتدارانہ رائے ہے کہ اِس اَینکر پر سن کی یہ گفتگو بھی اِسی پلاننگ کا حصہ ہو سکتی ہے۔ تعزیراتِ پاکستان میں درج ہے کہ