ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2016 |
اكستان |
|
نکیل پکڑ کر پھر چل دیتے۔ آخر کار میرے اُونٹ کے ساتھ ہر منزل پر اِسی طرح کر تے ہوئے مجھ کو مدینہ پہنچا دیا، جب قبا کا ایک گاؤں آیا تومجھ سے کہا کہ تیرا شوہر اِس گاؤں میں ٹھہرا ہوا ہے تواللہ کا نام لے کر یہاں چلی جا۔ اور یہ کہہ کر اُسی وقت مکہ مکرمہ واپس ہو گیا اور عثمان اُس وقت تک کافر تھے اور حدیبیہ کے بعد اِسلام لائے۔ حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا فرمایا کرتی تھیں اُس سال جتنی اَبو سلمہ کے اہل و عیال کو تکلیف پہنچی اِتنی اِسلام میں کسی کو تکلیف نہیں پہنچی اور میں نے عثمان بن طلحہ سے زیادہ کسی کو شریف نہیں دیکھا۔ (اَلبدایہ لابن کثیر ج٣ ص ١٧٠) ٭ حضرت خباب بن الارَت شروع ہی میں پانچ چھ آدمیوں کے بعد مسلمان ہوگئے اِس لیے بہت زمانے تک تکلیفیں اُٹھاتے رہے مشرکین ِ مکہ اِن کو لوہے کی زِرہ پہناکر دھوپ میں ڈال دیتے تھے جس سے گرمی اور تپش کی وجہ سے پسینوں پرپسینے بہتے تھے۔ اکثراَوقات اِن کو گرم ریت پر بالکل سیدھا لٹا دیا جاتا جس کی وجہ سے اِن کی کمر کا گوشت بالکل گل کرگرگیاتھا، اِن کی مالکہ لوہے کوگرم کرکے اِن کے سرکواِس سے داغ دیتی تھی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے زمانہ خلافت میں حضرت خباب سے اِن تکالیف کی تفصیل پوچھی جواِن کو لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّد رَّسُوْلُ اللّٰہِ پڑھنے کے بعد پہنچائی گئی تھیں، اُنہوں نے عرض کیا کہ اَمیرالمومنین میری کمر کو دیکھئے یہ کہہ کرکمرسے کرتہ اُٹھا یا اور حضرت عمر نے اِن کی کمر دیکھ کراَفسوس کے ساتھ فرمایا خباب ایسی کمر تو میں نے کسی کی بھی نہیں دیکھی۔ حضرت خباب نے فرمایا یا اَمیر المومنین مجھے آگ کے اَنگاروں پر لٹایا گیا اور اُس کے بعد گھسیٹا گیا، اُن اَنگاروں کو میری کمر سے جوخون اورچربی نکلتے تھے وہ بجھا تے تھے۔ (حکایاتِ صحابہ و تفسیر اِبن کثیر ) ناظرین کو اِن واقعات سے اَندازہ ہوگیاہوگاکہ صحابہ نے کلمہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّد رَّسُوْلُ اللّٰہِ کے پڑھنے کے بعد کتنی قربانیاں دیں کیونکہ پہلے وہ حضرات اِس کلمہ کی حقیقت کو دل سے تسلیم کرتے تھے پھرزبان سے اُس کااِقرار کرتے تھے اور آج ہم اپنے گریبانوں میں منہ ڈال کر دیکھیںکہ آخر ہم بھی کلمہ گو ہیں اور دین کی خاطر ہم کیاکیا مالی قربانیاں دیتے ہیں اور لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کی خاطر کتنی جانی قربانیاں پیش کرتے ہیں اور کتنی خواہشات اور رسومات کوچھوڑ تے اور پامال کرتے ہیں۔(باقی صفحہ ٦٣ )