ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2016 |
اكستان |
|
کی حقیقت واضح کرنے کے لیے حضرت شاہ صاحب نے صُبَیغْ (نامی سکالر ١ ) سے متعلق چند حدیثیں پیش کی ہیں : (١) حضرت سلیمان بن یساررضی اللہ عنہ : ایک شخص مدینہ میں آیا صبیغ اُس کا نام تھا وہ متشابہاتِ قرآنیہ کے متعلق بحث کرنے لگا حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اُس کوبُلابھیجا کھجور کی قمچیاں پہلے سے تیار کر کے رکھ لیں۔ جب صبیغ حاضر ہوا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دریافت فرمایا : تم کون ہو ؟ میں ایک بندہ ٔ خدا ہوں میرا نام صبیغ ہے (صبیغ نے جواب دیا)۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ : میں بھی خدا کا بندہ ہوں میرا نام عمر ہے ! ! حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ایک قمچی لی اور اُس کے سر پرماری ! ! ! صبیغ کے سر سے خون نکل آیا ! ! فورًا ہوش آ گیا ! ! ! کہنے لگا اَمیر المومنین بس کیجئے جو کچھ سرمیں تھا جاتا رہا۔ (دارمی) (٢) حضرت عثمان نہدی : حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے بصرہ والوں کے نام فرمان بھیجا کہ'' صبیغ کے ساتھ مت بیٹھا کرو'' حضرت عثمان نہدی فرماتے ہیں کہ اِس فرمان کا یہ اَثر تھا اگرہم کسی جگہ سو آدمی ہوتے تھے اور صبیغ وہاں پہنچ جاتا تو سب منتشر ہوجاتے۔ ٢ (٣) محمد بن سیرین رضی اللہ عنہ : حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو موسٰی اَشعری رضی اللہ عنہ کو تحریر فرمایا صبیغ کے پاس نہ بیٹھا جائے اُس کا وظیفہ اور ١ جیسے آج کے دور میں پرویزی ،غامدی ،سلمان رُشدی، نسرین و دیگر نیچری ٢ اِطاعت شعاری ،ضبط و نظم اور سوشل بائیکاٹ کی عجیب و غریب مثال ہے۔ محمد میاں