ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2015 |
اكستان |
اگر ہم ہاتھ روک لیں تو تمہارا سارا نظام درہم برہم ہوجائے، اَب تم بغیر ہم سے اِجازت لیے کسی پر فوج کشی نہیں کر سکتے، بوسنیا اور عراق کے حشر کو ہمیشہ یاد رکھنا۔ جاؤ ! اَب عافیت اِسی میں ہے کہ جو طرز ِ حیات اور طرزِ حکومت ہم نے تمہیں سکھایا ہے اُس سے سرِ مو اِنحراف نہ کرنا۔ خبردار ! ہماری غلامی سے نکلنے کی کوشش نہ کرنا اور ہمیں اُمید بھی یہی ہے کہ تم برسوں تک ایسا نہیں کر سکو گے کیونکہ جتنے اِس کوشش کے محرکات ہو سکتے تھے یعنی اِیمان کی پختگی، جوشِ جہاد، بالغ نظری، غیرتِ دین وہ سب ہم نے تمہارے دانشوروں مفکروں اور عالموں سے دُنیا کی چند آسائشی چیزیں دے کر خرید لیے ہیں۔ ہم نے تمہاری عورتوں کو ٹی وی کے ذریعے بے حیائی کی ترغیب دے کر سنگھار وآرائش ِحسن کا بہترین سامان دے کر اُن کی چادر اُتروادی ہے اور تمہارے مردوں کو عریاں اور فحش فلمیں دِکھا کر اُن کی مردانگی کی جڑ کاٹ دی ہے، اَب تمہارے یہاں کوئی'' خالد''، کوئی ''طارق '' ١ کوئی ''صلاح الدین'' اور'' ٹیپو '' پیدا نہیں ہوسکتا۔ اور سنو ! ہم اِحسان فراموش نہیں ہیں تمہاری قوم کے کچھ اِحسان بھی ہم پر ہیں خاص طور پر تمہارے علماء کے، اُنہوں نے اپنی مسجدوں اور مدرسوں میں بیٹھ کر ایک دُوسرے کی تکفیر کر کے آپس میں لڑ لڑ کر ہماری تہذیب واَفکار کے لیے راستہ صاف کیا، تمہارے دانشوروں اور مفکروں نے ترقی یافتہ اور ماڈرن کہلانے کے شوق میں ملحد اور زندیق بن کر ہمارے فلسفے کی اِشاعت کی۔ تمہاری تعلیم گاہوں نے ہمارا نصاب تمہارے نوجوانوں کے دِل و دماغ میں ہم سے بہتر طریقے سے اُتار کر اپنے مذہب سے بغاوت پر اُکسایا۔ ١ صحابی رسول حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ، طارق بن زیاد فاتح یورپ