ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2015 |
اكستان |
|
حکمرانی اور سلطانی سے کیا واسطہ، تمہارے بازو اب شل ہوگئے اور تمہاری تلواروں میں زنگ لگ چکاہے، اَب ہم تمہارے آقا ہیں اور تم سب ہمارے غلام ہو ۔ دیکھو ! ہم نے سر سے پاؤں تک کیسا تمہیں اپنی غلامی کے سانچے میں ڈھالا ہے، ہمارا لباس پہن کر اور ہماری زبان بول کر اور ہمارے طور اور طریقے اِختیار کر کے تمہارے سر فخر سے بلند ہوجاتے ہیں، تمہارے چھوٹے چھوٹے معصوم بچے جب ہمارا قومی نشان اور مذہبی شعار ''ٹائی ''لگا کر اسکول جاتے ہیں تو اِس لباس کو دیکھ کر کیسا تمہارا دِل خوش ہوتا ہے ! ہم بے وقوف نہیں تھے ہم تمہارے دِل و دماغ کو اپنا غلام بنا چکے تھے، اَب تم ہماری آنکھوں سے دیکھتے ہو، ہمارے کانوں سے سنتے ہو اور ہمارے دماغ سے سوچتے ہو اَب تمہارے وجود میں تمہارا اپناکچھ نہیں ! ! ! اَب تم ہر شعبہ زندگی میں ہمارے محتاج ہو تمہارے گھروں میں ہمارے طور طریقے ہیں، تمہارے دماغوں میں ہمارے اَفکار ہیں، تمہارے اسکولوں اور کالجوں میں ہمارا مرتب کیا ہوا نصاب ہے ،تمہارے بازاروں میں ہمارا سامان ہے اور تمہاری جیبوں میں ہمارا سکہ ہے ! تمہارے سکے کو ہم پہلے مٹی کر چکے ہیں تم ہمارے حکم سے کیسے سرتابی کر سکتے ہو ؟ تم اَربوں اور کھربوں روپے کے ہمارے قرض دار ہو، تمہاری معیشت ہمارے قبضے میں ہے، تمہاری منڈیاں ہمارے رحم و کرم پر ہیں اور تمہارے سارے تجارتی اِدارے صبح اُٹھتے ہی ہمارے سکے کو سلام کرتے ہیں، تمہیں اپنے جوانوں پر بڑا ناز تھا، تم کہتے تھے '' ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زر خیز ہے ساقی '' تو سنو ! اِس زرخیز زمین کو ہم نے ہیروین بھرے سگریٹ، شہوت اَنگیز تصویروں ہیجان خیز زنا کے مناظر سے لبریز فلمیں اور ہوسِ زر کا آبِ شور شامل کر کے بنجر کر دیا ہے تمہیں اپنی اَفواج پر بھی بڑا گھمنڈ تھا، اَب جائو ! اپنی فوج کے اسلحہ خانوں کو دیکھو