ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2015 |
اكستان |
|
ایک لاکھ روپے اِنعام میں دے دیتی ہے تو یہ دو لاکھ روپے جولاٹری کی کمپنی کو ملے، یہ کس کا سرمایہ ہے ؟ بے چارے غریب رِکشا پولروں اور مزدُوروں کا جن کے خون پسینے کی کمائی سرمایہ داروں اور حکومت کے خزانوں میں سمٹ کر چلی جاتی ہے اور محض ایک موہوم نفع کے لالچ میں یہ سادہ لوح عوام اپنی محنت کی کمائی خوشی خوشی خون چوسنے والوں کے حوالے کردیتے ہیں۔ ہمارے سامنے ایسی کئی مثالیں ہیں کہ لاٹری کے نرغے میں آکر کتنے لوگوں نے اپنے گھر کے برتن، بیوی کے زیورات حتی کہ کپڑے اور مکانات تک بیچ دیے یا گروی رکھوا دیے اور وہ دیکھتے ہی دیکھتے کنگال ہوگئے۔ اِسی طرح آج محلہ محلہ اسکیموں کے نام پر سرمایہ کاری کی جارہی ہے،اِن میں بھی جوئے کی صورتیں پائی جاتی ہیں مثلاً جس کا نام پہلی قسط اَدا کرتے ہی نکل آئے وہ بہت کم قیمت میں کسی مشینری وغیرہ یا ایک بڑی رقم کا مالک بن جاتا ہے اور بقیہ لوگوں کو اپنی جمع کردہ پوری رقم نہیں مِل پاتی وغیرہ، نیز معمہ بازی، پتنگ بازی، کبوتر بازی، شطرنج، کیرم بورڈ، جن میں ہارجیت پر فریقین کی طرف سے لین دین کی شرط ہوتی ہے، یہ سب شکلیں حرام ہیں حتی کہ علماء نے لکھا ہے کہ بچے جو گولیاں اور گٹکے کھیلتے ہیں اور اِس پر دُوسرے سے تاوان لیتے ہیں، یہ سب جوا اور سٹّہ ہے جو اِسلام میں حرام ہے۔(جاری ہے) ( بیس لاکھ نیکیاں ) حضرت ِابو اَوفٰی ص فرماتے ہیں کہ رسولِ اکرم ۖ نے فرمایا جو شخص یہ کلمات کہے لَآ اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ وَحْدَہ لَا شَرِیْکَ لَہ اَحََدًا صَمَدًا لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَّہ کُفُوًا اَحَد تو اﷲ تعالیٰ اُس کے لیے بیس لاکھ نیکیاں لکھ دیتے ہیں۔ ( عمل الیوم واللیلة لابن السنی ص١١١) مذکورہ کلمہ ایک بار کہنے پر بیس لاکھ نیکیاں ملتی ہیں۔ اِس لحاظ سے اگر ہر فرض نماز کے بعد یہ کلمہ ایک بار پڑھ لیا کریں تو بہ آسانی روزانہ ایک کروڑ نیکیاں حاصل ہوسکتی ہیں ۔