ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2015 |
اكستان |
|
(قَالُوْآ اِنَّا تَطَیَّرْنَا بِکُمْ لَئِنْ لَّمْ تَنْتَھُوْا لَنَرْجُمَنَّکُمْ وَلَیَمَسَّنَّکُمْ مِّنَّا عَذَاب اَلِیْم)(سُورۂ یٰس : ١٨) ''بولے ہم نے نامبارک دیکھا تم کو، اگر تم باز نہ رہو گے توہم تم کو سنگسار کریں گے اور تم کو پہنچے گا ہمارے ہاتھ سے درد ناک عذاب۔'' رسولوں نے جواب دیا : اے جہلاء اور نا واقفو ! تم نور اور خیر کو نحوست کہتے ہو ! ہمیں تم پر سخت تعجب ہے، تم تو گمراہی اور ضلالت میں ڈوبے ہوئے ہو۔ (قَالُوْا طَآئِرُکُمْ مَّعَکُمْ اَئِنْ ذُکِّرْتُمْ بَلْ اَنْتُمْ قَوْم مُّسْرِفُوْنَ)(سُورۂ یٰس : ١٩) ''کہنے لگے تمہاری نامبارکی تمہارے ساتھ ہے، کیا اِتنی بات پر کہ تم کو سمجھایا ! کوئی نہیں پر تم لوگ ہو کہ حد پر نہیں رہتے۔'' اِسی دوران ایک مومن آدمی بھاگا ہوا لوگوں کے پاس آیا اور کہنے لگا : ( یٰقَوْمِ اتَّبِعُوا الْمُرْسَلِیْنَ o اتَّبِعُوْا مَنْ لَّا یَسْئَلُکُمْ اَجْرًا وَّھُمْ مُّھْتَدُوْنَ ) (سُورۂ یٰس : ٢٠ ، ٢١) ''اے قوم ! چلو راہ رسولوں کی، چلو ایسے شخص کی راہ پر جو تم سے بدلہ نہیں چاہتے اور وہ ٹھیک راستہ پر ہیں۔'' جب وہ مومن لوگوں کو خدا کی طرف دعوت دینے لگا اور بتوں کا اَنجام بتلانے لگا یہ سن کر لوگوں نے اُسے جواب دیا کہ تم گمراہ ہوگئے ہو اور تم نے اپنے آباؤ اَجداد کے مذہب کو چھوڑ دیا ہے، اُس مومن نے جواب دیا : ( وَمَالِیَ لَآ اَعْبُدُ الَّذِیْ فَطَرَنِیْ وَاِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ o أَاَتَّخِذُ مِنْ دُوْنِہ اٰلِھَةً اِنْ یُّرِدْنِ الرَّحْمٰنُ بِضُرٍّ لَّا تُغْنِ عَنِّیْ شَفَاعَتُھُمْ شَیْئًا وَّ لاَ یُنْقِذُوْنَ o اِنِّیْ اِذًا لَّفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ o اِنِّیْ اٰمَنْتُ بِرَبِّکُمْ فَاسْمَعُوْنِ) (سُورۂ یٰس : ٢٢ تا ٢٥)