ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2015 |
اكستان |
|
تو ایک تویہ معلوم ہو رہا ہے کہ رسولِ کریم علیہ الصلوة والتسلیم کی زندگی کتنی سادہ تھی اور حقیقتاً کتنی سب کے ساتھ مِل کر مساوات والی زندگی تھی اور وہ مجبورًا نہیں تھی بلکہ اپنے اِختیار سے تھی مجبورًا بالکل نہیں تھی، آپ سب سے بڑے متمول اور سب سے بڑے جائیداد والے بن سکتے تھے لیکن بالکل نہیں کیا ایسے۔ دُوسری بات یہ ہے کہ آپ نے فرمایا میں روپیہ پیسہ اَمانت اَدا کرنے میں سب سے بہترآدمی ہوں اور میں ایسے کرتا رہا ہوں مسلمان تو اِیمان رکھتے ہی تھے یہودی اور غیر مسلم بھی جانتے تھے، جنابِ رسول اللہ ۖ مکہ مکرمہ میں ''اَمین'' کہلاتے تھے تو اُس کا یہ کہنا مسلمانوں کے لیے تو ایسی چیز تھی کہ وہ سمجھتے تھے کہ یہ اِتنا شریر ہے یہ جھوٹ بول رہا ہے تو کوئی متاثرنہیں ہوا اُس کی بات سے، ہاں ہمیں ایک تعلیم اِس میں ساتھ مِل گئی کہ اِسلام نے تقوی اور اَمانت داری یہ سبق دیا ہے کیونکہ رسول اللہ ۖ نے یہاں جواب میں یہی اِرشاد فرمایا ہے اور یوں نہیں فرمایا کہ میں ایسے کہہ رہا ہوں یہ فرما رہے ہیں کہ وہ جانتا ہے کیونکہ حقیقتاً سب جانتے تھے اور آدمی جیسا بھی ہو اگر وہ سب لوگوں سمیت کسی جگہ جائے، ایک جگہ سے دُوسری جگہ محلے کے محلے اُٹھ کر آتے ہیں جیسے جالندھر سے آئے ہیں اور فلاں جگہ سے آئے ہیں اور وہ اَب ملتے ہیں آپس میں لدھیانے کے لوگ اور جالندھر کے لوگ اور اَمرتسر کے لوگ تو وہ ایک دُوسرے کو پہچانتے ہیں اور ایک دُوسرے کی تمام صفات کو پہچانتے ہیں اور جہاں وہ بستے ہیں آکر چھوٹی سی بستی میں اگر کسی جگہ آباد ہوجائیں تو وہاں کی بستی والوں کو بھی ایک ایک آدمی کے بارے میں پوری باتیں معلوم ہوجاتی ہیں تو اِس طرح سے رسول اللہ ۖ کے بارے میں بھی اُن کو معلومات تھیں ......................................اِختتامی دُعاء ..........