ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2015 |
اكستان |
|
اُس نے بھی خواب میں دیکھا کہ آنول نال آدھا آیا ہے باقی ٹوٹ کر اَندر رہ گیا پھر بقیہ بھی آگیا ہے اور اَحقر کے گھر میں اِس خواب کا تذکرہ نہ اپنی بھاوج سے کیا نہ اُس دائی سے اور اِن بھاوج نے بھی اپنے خواب کا تذکرہ دائی سے نہ کیا تھا اور نہ دائی کو میرے گھر میں کی والدہ کا قصہ مذکورہ بالا معلوم تھا چونکہ اِن خوابوں سے اَحقر کے گھر میں کے دِل پر اَثر ہے اِس لیے عرض کیے گئے۔ حضرت حکیم الامت دام ظلہم العالی نے اِس کا جواب تحریر فرمایا جس کا ایک ضروری حصہ ذیل میں نقل ہے : ''اگر تمہارے گھر میںکی بھاوج کو تمہاری والدہ کا وہ قصہ نہ بھی معلوم ہو تب بھی یہ خاص اِس فن کا ایک مسئلہ ہے کہ اگر دو شخص ایک جگہ جمع ہوں تو ایک کے ذہن میں جو خیال ہوتا ہے وہ دُوسرے کے ذہن میں پہنچ جاتا ہے، اِس لیے میرے نزدیک یہ خواب نہیں بلکہ محض خیال ہے اور بے اَصل ہے اوربے اَثر ہے اِنشاء اللہ تعالیٰ، بالکل تسلی رکھو۔'' ناقلِ ملفوظ ہذا عرض کرتا ہے کہ اِس کے تھوڑے عرصہ کے بعد اُس شخص کے گھر میں وضع حمل ہوا اور بفضلہ تعالیٰ آنو ل نال بخوبی نکل آئی اور ہر طرح خیریت رہی اور سب خیالات جن کوخواب سمجھا گیا تھا ،غلط نکلے۔ اَحقر ناقلِ ملفوظ مرقومہ بالا عرض کرتا ہے کہ اِسی قوتِ متخیلہ کے اَفعال و آثار کے متعلق رسالہ اَلقول الجلیل حصہ دوم صفحہ ٢٧ مطبوعہ دہلی میں بھی ایک ملفوظ لکھا جا چکا ہے اُس میں اِس باب کے متعلق دُوسری عجیب تحقیقات بیان فرمائی گئی ہیں۔ (ملفوظات حکیم الامت ج ٩ ص ٥٦ )