ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2014 |
اكستان |
|
وصل کی لگی ہوئی ہے جبکہ اِقْتَرَبَ ہمزہ کی زیر سے، اَلْقَارِعَةُ ہمزہ کی زبر سے اور اُقْتُلُوْا ہمزہ کی پیش کے ساتھ پڑھاجاتا ہے۔ عرب لوگ اپنی عربی دانی کی بناء پر اِن تین مختلف الحرکات کلمات کو بالکل صحیح پڑھیں گے جبکہ غیر عربی مسلمان اِن کلمات کو تب ہی صحیح پڑھ پائیں گے جب ہر کلمہ کے ہمزہ پر اُس کی مطلوبہ حرکت کو متعین کر کے لکھا جائے اور ضبط کے رموز و اِشارات چونکہ اِجتہادی ہیں لہٰذا عجمی علاقوں میں شائع ہونے والے مصاحف میں ضبط کا ایسا منہج اپنایا گیا ہے جس میں اُن کے لیے قرآنِ کریم کو صحیح پڑھنا ممکن ہو۔ قرآن کمپلیکس میں مصحف ِتاج کی طباعت کی ضرورت کیوں پیش آئی ؟ ١٤٠٥ھ میں قرآن کمپلیکس میں عربی رسم و ضبط والا نسخہ '' مصحف المدینة النبویة ''چھپا تو حرمین شریفین ودیگر مرکزی مساجد میں یہی نسخہ رکھ دیا گیا اور اِس کے علاوہ دیگر ممالک کے مطبوعہ نسخوں کو وہاں سے اُٹھالیا گیا۔ اَب ہونے یہ لگا کہ غیر عرب مسلمان تلاوت کے لیے اِس کو کھولتے تو اِس رسم و ضبط کو پڑھنا اُن کے لیے ممکن نہ ہوتا تو وہ بڑے اَدب سے اِس کو بند کر کے رکھ دیتے۔ جب یہ صورتحال صدر اِسلامی جمہوریہ پاکستان جنرل محمدضیاء الحق کے علم میں لائی گئی تو اُنہوں نے مملکت ِسعودی عرب کے ذمہ داران کو تجویز پیش کی کہ قرآن کمپلیکس ہی میں اِسی عالمی وعلمی معیار کے مطابق ایک ایسا رسم و ضبط والا نسخہ بھی چھاپ دیا جائے جس کو پڑھنا اِن غیر عرب مسلمانوں کے لیے بھی ممکن ہو۔ مملکت ِسعودی عرب نے اُن کی اِس تجویز کو بڑی فراخ دِلی کے ساتھ قبول کر لیا اور حکومت ِپاکستان کا منتخب کردہ تاج کمپنی کا یہ مطبوعہ نسخہ قرآن کمپلیکس میں چھاپ دیا گیا۔ سعودی عرب کے سرکاری ترجمان رسالے میں اِس کی تفصیل یوں بیان کی گئی : سعودی وزیر حج واَوقاف (شیخ عبدالوہاب عبدالواسع) کوپاکستانی حکومت نے یہ پیغام دیا ہے کہ قرآنِ کریم کو اُس خط میں بھی طبع کرائیں جو جنوب ایشیاء کے ممالک اور جنوب مشرقی دُنیا اور