ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2014 |
اكستان |
|
٭ فرماتے تھے کہ ''مبارک ہو اُس بندے کو جوگمنام ہو وہ لوگوں کو جانتا ہو مگر لوگ اُس کو نہ جانتے ہوں، اللہ کی رضامندی اُس کو حاصل ہو۔ ایسے ہی لوگ ہدایت کے چراغ ہیں، اُن کی برکت سے تاریک فتنے دُور ہوتے ہیں، اللہ اُن کو اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے۔ یہ لوگ اپنی حالت کا اِظہار کرنے والے اور کسی کی بدگوئی کرنے والے نہیں ہوتے اور نہ بے مروت وریاکار ہوتے ہیں۔'' ٭ ایک روز آپ قبرستان میں بیٹھے تھے کسی نے کہا'' اے اَبوالحسن ! آپ یہاں کیوں بیٹھے ہیں تو فرمایا کہ '' میں اِن لوگوں کو بہت اچھا ہمنیشن پاتاہوں یہ کسی کی بدگوئی کرنے والے نہیں ہوتے اور آخرت کی یاد دِلاتے ہیں۔ '' ٭ فرماتے تھے کہ ''لوگ سو رہے ہیں، جب مریں گے اُس وقت بیدار ہوں گے۔'' ٭ فرما تے تھے کہ ''جس نے اپنے آپ کو پہچان لیا اُس نے اپنے رب کو پہچان لیا۔'' ٭ فرماتے تھے کہ ''اگرعالمِ غیب کے پردے ہٹادیے جائیں تو میرے یقین میں زیادتی نہ ہوگی۔'' ٭ فرما تے تھے کہ ''ہر اِنسان اپنے زبان کے نیچے چھپا ہوا ہے۔'' ٭ فرما تے تھے کہ ''جس کی زبان شیریں ہوگی، اُس کے بھائی بہت ہوں گے۔'' ٭ فرما تے تھے کہ ''اُس شخص کو نہ دیکھو جس کا کلام ہے بلکہ خود کلام کو دیکھو۔'' ٭ فرما تے تھے کہ ''اِحسان زبان کو قطع کردیتا ہے۔'' ٭ فرما تے تھے کہ ''جب دُشمن پر تم کو قابو حاصل ہو تو اُس قابو پانے کا شکریہ یہ ہے کہ اُس کا قصور معاف کردو۔'' ٭ فرما تے تھے کہ ''جو شخص کسی بات کو دِل میں چھپاتا ہے وہ اُس کی زبان کی جنبش سے اور اُس کی صورت سے ظاہر ہوجایا کرتی ہے۔'' ٭ فرما تے تھے کہ ''علم اَدنیٰ کو اَعلیٰ کردیتا ہے اور جہل اَعلیٰ کو اَدنیٰ کردیتا ہے۔ علم مال سے بہتر ہے کیونکہ علم تمہاری حفاظت کرے گا اور مال کی حفاظت تم کو کرنا پڑے گی۔ ''