ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2014 |
اكستان |
|
دعوی کردیا اُس نے حضرت اِبراہیم علیہ السلام کاآگ سے نجات کا قصہ سن کر آپ کو بلابھیجا اور آپ سے دریافت کیا کہ اللہ کون ذات ہے جس کی عبادت کی طرف آپ لوگوں کو بلاتے ہیں ؟ حضرت اِبراہیم علیہ السلام نے اُسے جواب دیا کہ : ( رَبِّیَ الَّذِیْ یُحْی وَیُمِیْتُ ) (سُورة البقرہ : ٢٥٨ ) ''میرا رب وہی ہے جو زِندہ کرتا ہے اور مارتا ہے۔'' نمرود نے آپ سے اِس بات پر مباحثہ شروع کردیا اور جہالت و غرور سے کہنے لگا : ( اَنَا اُحْی وَاُمِیْتُ ) (سورة البقرہ : ٢٥٨ ) ''میں بھی جلاتا اور مارتا ہوں۔'' میں بھی اپنے قید خانے سے دو قیدیوں کو بلواکر ایک کو معاف کردُوں گا اور دُوسرے کو قتل کا حکم دے دُوں گا، اِس طرح میں بھی زندگی اور موت پر قادر ہوں۔ حضرت اِبراہیم علیہ السلام نے نمرود کی جہالت اور حماقت کو محسوس کرتے ہوئے فورًا ایک قوی دلیل پیش فرمائی جو اللہ کی قدرتِ کاملہ اور اُس کے وحدہ لاشریک لہ ہونے کی بین دلیل ہے۔ آپ نے اُس سے فرمایا : ( فَاِنَّ اللّٰہَ یَأْتِیْ بِالشَّمْسِ مِنَ الْمَشْرِقِ فَأْتِ بِھَا مِنَ الْمَغْرِبِ ) ١ ''بے شک اللہ تو لاتا ہے سورج کو مشرق سے، اَب تو لے آ اِس کو مغرب کی طرف سے۔ '' نمرود عاجز آگیا اور خاموش ہوگیا۔ حضرت اِبراہیم علیہ السلام نے اُسے حیرت و اِستعجاب میں چھوڑ دیا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ( فَبُھِتَ الَّذِیْ کَفَرَ وَاللّٰہُ لَا یَھْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ) (سُورة البقرہ : ٢٥٨) ''تب حیران رہ گیا وہ کافر ،اللہ سیدھی راہ نہیں دِکھاتا بے اِنصافوں کو۔ '' ض ض ض (جاری ہے) ض ض ض ١ سُورة البقرہ : ٢٥٨