ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2014 |
اكستان |
|
'' خارجی'' کہتے ہیں کہ جو بھی مرتکب ِکبیرہ ہے کوئی کبیرہ گناہ کر لے وہ اِیمان سے خارج ہوگیا اور کفر میں داخل ہوگیا اَب اُسے دوبارہ مسلمان ہونا پڑے گا۔ ''معتزلہ'' کہتے ہیں کہ اِیمان سے خارج ہوگیا ہے مگر کفر میں داخل نہیں کیونکہ اِس میں یہاں کہیں یہ نہیں آیا کہ دوبارہ اِیمان قبول کر ے ۔ اور اہلِ سنت والجماعت کا جو مسلک چلا آرہا ہے چاہے وہ جو بھی ہوں شافعی ہوں، مالکی ہوں، حنبلی ہوں، حنفی ہوں اُن سب کا یہ ہے جو صحابہ کرام نے سمجھا، مطلب اِس کا وہ یہی ہے کہ کمالِ اِیمانی جو ہے وہ نہیں رہتا اگر اِیمان کامل ہوتو گناہ نہ کرسکے گا اِیمان میںنقص ہے اُس کے، اِس لیے یہ گناہ بھی کرلیتا ہے وہ گناہ بھی کر لیتا ہے ، اِیمان ایسی چیز ہے کہ وہ اگر کامل ہو تو گناہ سے رُک جائے گاوہ گناہ سے اُس کو روک دے گا۔ اِس میں وہ تمام چیزیں بتائی گئیں جو اُس دَور میں ہوتی تھیں اور رسول اللہ ۖ نے وہ سب مٹادیے ،لوٹ مار بالکل ختم ہوگئی، اُس وقت ایسی تھی کہ فخر کی چیز تھی جیسے کہ اَب کوئی غنڈا ہو وہ کوئی ایسی حرکت کرے تو اُس پرفخر کرے گا اور اُس کے پیرو کار بھی فخر کریں گے مگر یہاں تو یہ آگیا کہ جب وہ لوٹ مار کرتا ہے لوگ اُسے دیکھتے ہوتے ہیں وہ اَندرخوش ہوتا ہے یا فخر محسوس کرتا ہوتا ہے بڑائی محسوس کرتا ہوتا ہے تو اُس وقت وہ اِیمان کی حالت میں نہیں ہوتا۔ یہ سب چیزیں آقائے نامدار ۖ نے مٹادیں اِسلام نے مٹادیے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اَعمالِ صالحہ کی توفیق عطا فرمائے ، آمین۔ اِختتامی دُعا.....................