ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2013 |
اكستان |
|
زیادہ) دَس فیصد،یہ سوفیصد اَور دو سو فیصد یعنی لالچ کی کوئی حد نہیں ،یہ کیا ہے ؟ یہ خرابی ہے اَخلاقی جس میں پوری قوم مبتلا ہے اَور اِس کی اِصلاح کی طرف توجہ نہیں کی اَور اِس کی اِصلاح ہو گی تو حکام ہی سے ہوگی ،پہلے وہ اِسلام پر عمل کریں تو سب چل پڑیں گے اُسی راستے پر۔ یہاں ایک(اَفسر) تھے مسعود کھدر پوش، اِنتقال ہو گیا اُن کا ،جس شعبے میں وہ جاتے تھے اُن کے ماتحت سارے لوگ کھدر ہی پہنے لگ گئے کیونکہ وہ پہن رہا ہے کھدر تو جو وضع قطع جو اَطوار جو طریقے اُوپر والوں کے ہوں گے وہ نیچے تک آئیں گے۔ ٭ صحابی پوچھتے ہیں اَیُّ الِْایْمَانِ اَفْضَلُ اِسلام تو کہتے ہیں زبان سے کلمہ پڑھنے کو اَور اِیمان اُس کے بعد کا دَرجہ ہے کہ وہ دِل میں رَچنے لگا جب دِل میں رَچ جائے تو پھر اِیمان کا دَرجہ ہوجاتا ہے۔ وہ پوچھتے ہیں اَیُّ الِْایْمَانِ اَفْضَلُ یعنی اِیمان کے کاموں میں کون سا کام اَفضل ہے۔ (تو صحابی کے سوال میں) اَیُّ الِْایْمَانِ ہے ، اَیُّ اِیْمَانٍ نہیں ہے تو اَیُّ الِْایْمَانِ کا ترجمہ ہوگا اِیمان کے اَعمال میں سے یا اَجزا میں سے کون سا عمل اَچھا ہے ؟ قَالَ خُلُقُ حَسَن اِرشاد فرمایا اَچھا اَخلاق۔ ہمارے یہاں اَخلاق کا کوئی وزن نہیں ہے گالیاں دیتے رہتے ہیں بد تمیزی کرتے رہتے ہیں بچے آپس میں اَور بچے اَور بڑے اَور گلیوں میں اَور گھروں میں بھی۔ اِسلام نے یہ منع فرمایا ہے اَچھے اَخلاق کی بس تعلیم فرمائی۔ باپ کا بیٹے کے لیے تحفہ : بلکہ یہ بھی ہے کہ آقائے نامدار ۖ نے فرمایا کہ کسی باپ کااَپنی اَولاد کے لیے اِس سے اَچھا کوئی تحفہ نہیں ہے کہ وہ اُسے اَچھا اَدب تعلیم دے اَچھا طریقہ تعلیم دے، یہ ایک تحفہ ہے۔ ٭ صحابی نے دَریافت کیا کہ اَیُّ الصَّلٰوةِ اَفْضَلُ نمازوں میں کون سی نماز اَفضل ہے یا نماز کے اَجزا میں کون سا جز اَفضل ہے ؟ تو اِرشاد فرمایا طُوْلُ الْقُنُوْتِ یعنی نماز میں دیر تک کھڑے رہنا، دیر تک کھڑے رہنا کب ہوگا