ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2013 |
اكستان |
|
ایک دُوسرے کا اِس طرح مذاق اُڑانا خود اُن کے اَپنے نقصان کا سبب ہوگا ،ایسی دِل لگی جس سے کسی مسلمان کی تذلیل یا توہین ہوتی ہو دینی ، اَخلاقی اَور معاشرتی کسی بھی اِعتبار سے جائز نہیں ہے۔ پاکستان اَور اِسلام سے پٹھان قوم کی وابستگی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے اَور اِسلام کے لیے اُن کی قربانیاں گزشتہ پینتیس برس سے ساری دُنیا مشاہدہ کر رہی ہے جہاد کا علَم بلند کر کے رُوس اَور اَمریکہ جیسی طاغوتی طاقتوں کا غرور خاک میں مِلانے کا سہرا بھی اِن ہی اَفغانوں ، پٹھانوں اَور بلوچوں کے سر ہے اگرچہ اِس میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ اہل ِ پنجاب بھی اِس کارِ خیر میں حصہ لیتے رہے ہیں مگر اِس کے ہر اول دَستہ ہونے کا اِعزازاُن ہی کو حاصل ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اِن لطیفوں میں'' سکھوں'' کے بجائے'' پٹھانوں'' پر چوٹ کرنے کو ایک خاص سازش کے تحت غیر محسوس اَنداز میں رواج دیا گیا ہے اَور اِس سازش کے پیچھے بھارت و اَمریکہ کا ہاتھ بھی معلوم ہوتا ہے، موبائیل کمپنیاں اِن کا مؤثر آلہ کار ہیں جو اِس قسم کے خود ساختہ قصوں کو چلا کر اَپنی آمدنی میںدو طرفہ اِضافہ کر رہی ہیں تاکہ مسلمانوں میں آپس کی دُشمنی اَور نفرت کو بڑھا کر ایسی جنگجو، غیرت منداَور نِڈرقوم کو نظروں سے گرادیا جائے جو اُن کے مذموم مقاصد کی راہ میں رُکاوٹ بن سکتی ہو۔ مسلمانوںکو چاہیے کہ اِس عمل سے اَپنے کو روکیں اَور موبائیل پر آنے والے اِس قسم کے پیغامات کو آگے نہ چلائیں بلکہ ضائع کردیں یا پٹھان اَور دیگر مسلم اَقوام کے نام کو حذف کر کے اُس کی جگہ بنیا، سکھ، یہودی، عیسائی، پادری، قادیانی، مرزائی، راشی میں سے کوئی سا لفظ تحریر کر کے آگے چلا یا کریں تاکہ کم اَزکم اَیذائے مسلم کے گناہ سے بچا جا سکے۔ نیز ایسی موبائیل کمپنیاں جو مسخروں اَور مراسیوں کی خدمات حاصل کر کے اِس جیسے ناپسندیدہ کام میں ملوث ہیں اُن کے خلاف عوام کو اِحتجاج کر کے اِس گندی روِ ش سے باز رکھنے کی بھرپور کوشش بھی کرنی چاہیے۔ وما علینا الا البلاغ