ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2013 |
اكستان |
|
(١) اَوّل تو مجھے اِسی میں کلام ہے کہ یہ لوگ کرۂ قمر میں پہنچیں گے بھی یا نہیں ؟ گو میں محال بھی نہیں کہتا کیونکہ تدابیر میں حق تعالیٰ نے خاص اَثر رکھا ہے ممکن ہے کہ تدبیر کرتے کرتے کسی دِن یہ لوگ کامیاب ہوجائیں اَور ہم تو جس دِن یہ لوگ کرۂ قمر میں پہنچ جائیں گے خوش ہو کر اللہ تعالیٰ کا شکر بجا لائیں گے کیونکہ اُس دِن ہم ملحدین کا یعنی اِن ہی سائنس والوں کا منہ بند کردیں گے جو واقعۂ معراج پر اِعتراض کرتے ہیں اَور اُس کو محال بتلا تے ہیں۔ خدا تعالیٰ کا شکر ہے کہ ہم کو اُس نے محال و خلاف ِعادت میں فرق بتلادیا ہے اِسی لیے ہم چاند پر جانے کی تدبیر کو تدبیرِ محال نہیں سمجھتے یہ جہل اُن ہی لوگوں کو مبارک ہو کہ وہ محال و خلاف ِ عادت کو ایک سمجھتے ہیں دونوں میں فرق نہیں کرتے۔ چنانچہ معراج کے محال ہونے کی دلیل یہ بیان کرتے ہیں کہ اُوپر ایک طبقہ ایسا ہے جہاں ہوا نہیں ہے اُس میں کوئی متنفس زِندہ نہیں رہ سکتا مگر اِس سے اِستحالہ لازم نہیں آیا صرف اِستبعاد لازم آیا کیونکہ اِنسان کے لیے تنفس عقلاً لازم نہیں صرف عادةً لازم ہے عقلاً یہ ممکن ہے کہ اِنسان بدونِ تنفس کے زِندہ ر ہے اَور زیادہ نہیں تو کچھ عرصہ تک تو بدونِ تنفس کے زِندہ رہنا مشاہدہ ہے، جن لوگوں کو'' حبسِ دَم'' کی مشق ہے وہ کئی روز تک اَور بعضے کئی مہینوں تک حبسِ دَم کیے رہتے ہیں اَور زِندہ رہتے ہیں پس اِنسان کا اُس طبقہ میں جہاں ہوا نہیں ہے زِندہ رہنا عقلاً ممکن ہے گو عادةً مستبعد ہے اَور معجزہ خارقِ عادت ہوتا ہی ہے اَگر معجزہ خارقِ عادت نہ ہو تو معجزہ ہی کیا ہوا۔ غرض یہ لوگ اَگر قمر میں پہنچ جائیں تو ہم تو خوش ہوں گے مگر ہاں اِس اِحتمال سے کہ شاید وہاں جا کر ہلاک و برباد ہوں ہمدردی ٔ اِنسان کی وجہ سے جی کڑھتا ہے اَور دِل یہ چاہتا ہے کہ اُن کو راستہ ہی نہ مِلے تو اَچھا ہے کیونکہ چاند کی خاصیت اَبھی تک