ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2013 |
اكستان |
|
اَور سُورۂ اِذَا السَّمَآئُ النْشَقَّتْ میں اِرشاد ہے : ( وَالْقَمَرِ اِذَا اتَّسَقَ ۔ لَتَرْکَبُنَّ طَبَقًا عَنْ طَبَقٍ ۔ فَمَا لَھُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ ) ١ یعنی تم آسمان میں دَرجہ بدرجہ (چڑھو گے) سوار ہوگے۔ اُنہیں (منکرین کو) کیا ہوا ہے کہ وہ اِیمان نہیں لاتے۔'' اِس سے آگے آیت ِسجدہ ہے جو اِس بات کی علامت ہے کہ یہ ایک خاص چیز ہے اَور خدا کی قدرت کی خاص نشانی ہے کہ چھوٹے سے اِنسانی دماغ میں یہ صلاحیتیں ودِیعت فرمائیں جن سے وہ آسمان کی طرف اِتنی پرواز کر سکے۔ کرۂ اَرضی سے کرۂ قمری پر جانا ایک عظیم کام ہے اِنسان نے اِس کا منصوبہ زمین پر رہتے ہوئے بنایا ہے نیز اِس آیت ِ مبارکہ سے یہ صاف معلوم ہوتا ہے کہ اِنسان چاند کی طرف سفر کرے گا اَور اُس میں کامیاب ہوگا۔ واللہ اعلم اَلبتہ سورۂ ملک کی آیتیں بظاہر مشکل الحل نظر آتی ہیں فرمایا گیا ہے : ( اَلَّذِیْ خَلَقَ سَبْعَ سَمٰوَاتٍ طِبَاقًا مَّا تَرٰی فِیْ خَلْقِ الرَّحْمٰنِ مِنْ تَفَاوُتٍ فَارْجِعِ الْبَصَرَ ھَلْ تَرٰی مِنْ فُطُوْرٍ ثُمَّ ارْجِعِ الْبَصَرَ کَرَّتَیْنِ یَنْقَلِبْ اِلَیْکَ الْبَصَرُ خَاسِئًا وَّھُوَ حَسِیْر۔ وَلَقَدْ زَیَّنَ السَّمَآئَ الدُّنْیَا بِمَصَا بِیْحَ وَجَعَلْنٰھَا رُجُوْمًا لِّلشَّیَاطِیْنِ ) ٢ ''جس نے بنائے سات آسمان تہہ پر تہہ، کیا تم رحمن کے بنانے میں کچھ فرق دیکھتے ہو (یعنی نہیں دیکھتے) پھر دوبارہ نظر دوڑاؤ کہیں تمہیں کوئی شگاف نظر آتا ہے۔ پھر لوٹا کر نظر ڈالو دو دو بار، لوٹ آئے گی تمہارے پاس تمہاری نگاہ رَد ہو کر تھک کر۔ اَور ہم نے سب سے وَرلے آسمان کو چراغوں سے رونق دی اَور ہم نے اُن کو شیطانوں کے مارنے کا ذریعہ (بھی) بنایا ہے۔ '' اِس میں ایک اِشکال تو یہ ہے کہ آسمان کا نظر آنا ثابت ہورہا ہے حالانکہ جدید تحقیق کے مطابق وہاں تک نظر نہیں پہنچتی۔ ١ پارہ ٣٠ رکوع ٩ ٢ پارہ ٢٩ رکوع ١