ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2013 |
اكستان |
|
تو آقائے نامدار ۖ نے فرمایا نماز میں لمبا قیام یعنی نفلی نماز توجسے قرآنِ پاک یاد ہے وہ جیسے تہجد میں پڑھتا ہے یا نوافل اَپنی پڑھتا ہے اَلگ اُس میں وہ حصہ اَفضل ہے ۔ مکہ مکرمہ میں جب بہت ہجوم ہوتا ہے تو ہم نے دیکھا کہ وہ فجر کی نماز میں ( لِلّٰہِ مَا فِی السَّمٰوَاتِ ) سے شروع کر کے اَور دو آیتیں پڑھ کر رکوع اَور پھر ( لاَ یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَھَا ) سے ( وَاغْفِرْلَنَا وَارْحَمْنَا اَنْتَ مَوْلَانَا فَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الْکٰفِرِیْنَ ) پر دُوسری رکعت کیونکہ مجمع کئی لاکھ کا ہے چھ لاکھ دَس لاکھ اِس کے دَرمیان دَرمیان ہوجاتا ہے حج کے دِنوں میں فجر میں بہت باہر تک تو وہ اِتنی مختصر نماز پڑھاتے ہیں تو یہ بالکل صحیح ہے عالمانہ نماز ہے۔ اِمام ِ اَعظم رحمة اللہ علیہ کے واقعات میں ہے کہ وہ کہیں سفر میں تھے تو اِمام اَبو یوسف رحمة اللہ علیہ سے فرمایا کہ نماز پڑھادو اُنہوں نے نماز پڑھائی اَور بہت مختصر پڑھائی فجر کی نماز حالانکہ لمبی ہونی چاہیے مگر بہت مختصر تو اِمام صاحب نے تعریف کی کہ فَقُہَ اَبُوْ یُوْسُفَ یہ فقیہ ہوگئے یعنی موقع محل کو پہچان لیا سفر ہے جانے کی جلدی ہے اِطمینان ہو تو پھر ٹھیک ہے سورۂ بقرہ کا فجر کے وقت پڑھنا اَبو بکر رضی اللہ عنہ نے بھی ایسے کیا اَور حضرت عمر رضی اللہ عنہ تو بہت لمبی لمبی سورتیں پڑھتے تھے سورۂ یوسف پڑھتے تھے سورۂ نحل پڑھتے تھے وہ تین پاؤ کی ہے سورۂ نحل۔ تو یہ فجر میں ہے مگر اِطمینان سے اَور جب جلدی کی ضرورت ہو تو جلدی ۔تو تمام چیزوں کی رعایت کرنا ہے یہ نہیں ہے کہ کسی بھی چیز کو نہ دیکھو اَور چلتے رہو ہر وقت ایک ہی رفتار ہے یہ نہیں ہوگا بدلتی رہے گی رفتار ،وہ شریعت پر ہی عمل ہوگا تمام چیزوں میں ۔ ٭ صحابی نے پوچھا اَیُّ الْھِجْرَةِ اَفْضَلُ ہجرت کونسی یا ہجرت میں کونسی چیز زیادہ اَفضل ہے ؟ تو اِرشاد فرمایا اَنْ تَھْجُرَ مَاکَرِہَ رَبُّکَ جو اَللہ کو ناپسند ہے وہ بات چھوڑ دو ،یہ ہجرت ہے۔ ہجرت کے معنی چھوڑ نے کے ہیں، اَب چھوڑنے میں کون سی چیز اَفضل ہے فرمایا مَاکَرِہَ رَبُّکَ۔ ٭ اُنہوں نے پوچھا اَیُّ الْجِھَادِ اَفْضَلُ جہاد کون سا اَفضل ہے ؟ تو اِرشاد فرمایا جہاد میں سب سے بہتر حصہ وہ ہے یااُس آدمی کا ہے کہ جس کا گھوڑا بھی ذبح کردیا جائے اَور وہ خود بھی شہید ہوجائے، وہ سب سے اَفضل ہے۔