شریعت نے غیر مسلموں کی مشابہت کو نا پسند کیا ہے ۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے ابتداََ مانگ نکالنے کو کفار مکہ کے تشبیہ کی وجہ سے اور بعد میں سیدھا بال رکھنا ( سدل ) یہود کے مشابہت کی وجہ سے ترک کردیا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عورتوں کے بال کے سلسہ میں ملک میں جو فیشن نکل رہے ہیں اور جن میں عموما فلمی اداکاراؤں اور مغربی تہذیب کی نمائندوں کی وضع کو اسوہ بنایا جاتا ہے ، کا اس پہلو سے جائزہ لینا ضروری ہے ۔ آنحضور ﷺ نے عورتوں کی مشابہت سے بھی منع فرمایا ہے ۔ پس عورتوں کے بال اس طرح کاٹنا کہ وہ مردوں کی طرح ہو جائیں کراہت سے خالی نہیں
در مختار میں ہے کہ عورت اگر اپنے سر کا بال کٹائے تو گنہ گار اور مستحق لعنت ہوگی (1) یہی رائے ماضی قریب کے مشہور صاحب علم مولنا تھانوی کی بھی ہے (2)
اسی حکم میں عورتوں کا ٹیڑھی مانگ نکالنا اور بالوں کی کوئی بھی ایسی ساخت داخل ہے جس سے مردوں یا فاسق و فاجر عورتوں سے مشابہت ہوتی ہو ۔
بغل کا بال
رسول اللہ ﷺ نے بغل کا بال اکھاڑنے ( نتف الابط) کو امور فطرت میں سے قرار دیا (3) چنانچہ اس کے مسنون ہونے پر اتفاق ہے (4) اگر اکھاڑنے میں اذیت ہو تو بال کا مونڈ لینا یا تراشنا
ــــ----------------------------------------------------------------------
(1 ) درمختار 261/5
(2) امداد الفتاوٰی 297/4
(3) ابو داؤد باب فی اخذ الشارب 577/2
(4) شرح مہذب 88/1