ایک دوسرے کے لیے بمنزلہ لباس کے ہیں۔ پھر اس میں طبّی فوائد بھی زیادہ ہیں، جب کہ سب سے قبیح صورت یہ ہے کہ مرد پشت کے بل لیٹا رہے اور عورت اوپر ہو۔ کہ یہ مرد و عورت ہی نہیں بلکہ نر و مادہ کی طبعی شکل کے بھی خلاف ہے (۱)۔
جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا، اگر عورت مجبور نہ ہو اور مرد مباشرت کا مطالبہ کرے تو اس کے لئے تعمیل حکم ضروری ہے۔ اس میں بھی اختلاف نہیں کہ تصحیح نیت کے ساتھ مرد عورت سے ہمبستر ہو تو باعثِ ثواب ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو صدقہ قرار دیا "مباضعتک ھلا صدقۃ۔ لیکن اشتہاء کے بغیر بیوی سے ملا جائے تو یہ باعث ثواب ہے یا نہیں؟ امام احمد فرماتے ہیں کہ اب بھی باعث ثواب ہے کہ حصول اولاد کی نیت تو ہے اور یہ نیت بھی نہ ہو تو یہ اس کی جوان بیوی کی عفت و پاکدامنی کی حفاظت میں ممد و معاون تو ہے ہی (۲)۔
جماع میں عورت کا حق
لیکن مسئلہ یہ ہے کہ آیا مرد عورت کے تقاضاء وطی کی صورت میں وطی کرنا شرعاً واجب ہے یا نہیں؟ احناف اور شوافع ہم خیال ہیں کہ ایک ہی بات جماع عورت کا حق ہے اگر ایک دفعہ مباشرت ہو گئی تو پھر عورت کا حقِ مباشرت ہمیشہ کے لئے ساقط ہو گیا۔ امام احمد رحمۃ اللہ کے نزدیک جماع عورت کا حق ہے اور اگر مرد کو کوئی عذر نہ ہو تو اس پر عورت کے تقاضۂ طبع کی تکمیل واجب ہے اور یہی زیادہ صحیح ہے۔ خلافت فاروقی کے زمانہ کا واقعہ مشہور ہے کہ حضرت کعب نے ایک ایسے ہی شوہر کو حکم فرمایا تھا کہ وہ ہر چوتھے دن ضرور اپنی
------------------------------------------
(۱) زاد المعاد ۲/۱۷۴۔
(۲) المغنی ۷/۲۳۲۔