اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر صاحب مکان ملاقات سے معذرت کر دے تو کچھ ناگواری محسوس کئے بغیر واپس ہو جانا چاہیے، اسی طرح تین بار سلام کرنے اور اجازت چاہنے کے باوجود اگر جواب نہ آئے تو واپس ہو جانا چاہئے جیسا کہ حضرت ابو موسیٰ اشعری نے حضور ﷺ سے نقل کیا ہے اور اس کی تائید حضرت ابو سعید خدری نے بھی فرمائی ہے (1) البتہ یہ اور بات ہے کہ اسلامی اخلاق کی تقاضا ہے کہ بلا عذر ملاقاتیوں سے معذرت نہ کی جائے۔
بعض خصوصی اوقات کے علاوہ جیسے صبح ،دوپہر ، شب والدین سے بلا اجازت بھی جاسکتے ہیں، حضرت علی کی روایت ہے جو رسول اللہ ﷺ کے پروردہ اور داماد تھے کہ میں جب رات کو حضور ﷺ کے پاس آتا تو آپ ﷺ بطور اجازت کھنکار دیا کرتے (2)
پردہ کی رعایت
اجازت لینے کا طریقہ یہ ہے کہ اس طرح نہ کھڑا ہوکہ اہل خانہ کی بے ستری ہو جائے بلکہ دائیں یا بائیں کھڑا ہو، حضرت عبداللہ بن بسر سے مروی ہے کہ جب حضورﷺ کسی کے دروازہ پر آتے تو سامنے کھڑے ہونے کی بجائے دائیں یا بائیں کھڑے ہوجاتے اور فرماتے السلام علیکم، السلام علیکم (3)
اطلاع اپنے گھر میں بھی مستحب ہے:
------------------------------------------
(1)ا بو داؤد باب کم مرۃ یسلم الرجل الخ
(2) نسائی شریف عن ابی نجی، باب التخخ فی الصلواۃ
(3) سنن ابو داؤد۔ باب کم مرۃً یسلم الرجل فی الاستیذان