جِنین کا حُکم
فقہاء کے درمیان اس مسئلہ میں اختلاف ہے کہ ذبیحہ کے جنین کو ذبح کیا جانا درست ہے یا نہیں؟ اس کی تفصیل یوں ہے کہ اگر نامکمل تخلیق کی حالت میں ذبح کے بعد مردہ جنین نکلا تو بالاتفاق اس کا کھانا حلال نہ ہو گا، ذبح کے بعد زندہ حالت میں نکلا تب ذبح کیا جانا درست ہو گا، اگر ذبح کرنے سے پہلے مر گیا تو بالاتفاق کھانا حرام ہو گا۔ اگر کامل الخلقت ہو کر مردہ نکلا، تو امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ کے نزدیک اس کا کھانا جائز نہ ہو گا، دوسرے فقہاء کے نزدیک جائز ہو گا، اس لئے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ماں کو ذبح کرنا جنین کو ذبح کرنا ہے "ذکاۃ الجنین ذکاۃ امہ۔" امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ اس حدیث کا مفہوم یہی متعین کرتے ہیں کہ ماں کے ذبح کئے جانے کی طرح جنین کو بھی ذبح کیا جانا چاہیے (۱)۔
قرآن میں مذکور محرمات
اب ایک نظر ہم ان احکام پر ڈالتے ہیں جو اس سلسلہ میں خود قرآن مجید نے بیان کئے ہیں، ارشادِ خداوندی ہے :
حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّـهِ بِهِ وَالْمُنْخَنِقَةُ وَالْمَوْقُوذَةُ وَالْمُتَرَدِّيَةُ وَالنَّطِيحَةُ وَمَا أَكَلَ السَّبُعُ إِلَّا مَا ذَكَّيْتُمْ وَمَا ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ ۔ سورۃ المائدہ، آیہ ۳)
تم پر حرام کئے گئے ہیں مردار اور خون اور خنزیر کا گوشت اور جو جانور کہ غیر اللہ کے نام زد کر دیا گیا ہو اور جو گلا گھٹنے سے مر جائے اور جو کسی ضرب سے مر جائے اور جو اُونچے سے گر کر مر جائے اور جو کسی ٹکر سے مر جائے اور جسکو کوئی درندہ کھانے لگے سوائے اس کے جسکو ذبح کر ڈالو اور جو پرستش گاہوں پر ذبح کیا جائے۔
--------------------------------------------------------------------
(۱) تفصیل کے لئے دیکھئے بدائع ۵/۴۲، المغنی ۹/۲۱۹۔