خلع:
جس طرح مرد کے لئے طلاق کا حق دیا گیا ہے اسی طرح عورت کے لئے خلع کی گنجائش فراہم کی گئی ہے، خلع یہ ہے کہ عورت مرد کو کچھ مال دیکر یا مرد کے ذمہ اس کا جو کچھ باقی ہے اس کو معاف کر کے بدلہ میں طلاق حاصل کر لے اور اس طلاق کے لئے خلع کا لفظ استعمال کرے، اس کی وجہ سے طلاقِ بائن واقع ہو جاتی ہے (1)
خلع شریعت میں ایک ناپسندہ چیز ہے، اس لئے کہ میاں بیوی کی علیٰحدگی کی وجہ سے خاندان کا نظام درہم برہم ہو جاتا ہے، بال بچوں کی پرورش اس طرح نہیں ہو پاتی جس طرح ہونی چاہیئے۔ اکثر اوقات ان کو باپ کی شفقت یا ماں کی ممتا میں سے کِسی ایک سے محروم ہونا پڑتا ہے اس لئے جہاں تک ممکن ہو اس سے بچنا چاہیئے اور اس بات پر نظر رکھنی چاہیئے کہ عین ممکن ہے اس ظاہری شر میں اللہ تعالیٰ نے کوئی خیر اور بھلائی رکھی ہو۔
حدیث میں ہے کہ جو عورت بلاوجہ خلع کا مطالبہ کرے اس پر خدا، فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہوتی ہے (2) ایک اور حدیث میں ہے کہ جس عورت نے کِسی خاص اور ضروری سبب کے بغیر شوہر سے طلاق کا مطالبہ کیا، اس پر جنت کی خوشبو حرام ہوگی (3) آپ ﷺ نے بلاضرورت خلع کا مطالبہ کرنے والی عورت کو منافق قرار دیا ہے (4) اس لئے معمولی شکایتوں، چھوٹی چھوٹی باتوں یا محض تجدید لذت اور نیا مزہ چکھنے کی خاطر شوہر سے طلاق کا مطالبہ سخت گناہ کی بات ہے۔ اسی طرح ایسی چیزوں پر خلع کا مطالبہ جو شرعاََ جائز ہیں، نہایت نامناسب اور ناپسندیدہ ہے۔ مثلاََ ہمارے
----------------------------------------------------------------------
(1) فتح القدیر 199/3
(2) ابو داؤد
(3) ابو داؤد ، باب الخلع
(4) نسائی باب ماجاء فی الخلع 107/2