کردے وہ خمر ہے الخمر ما خامر العقل (۱)
حضرت انسؓ سے مروی ہے کہ جب شراب کی حرمت کا حکم نازل ہوا ، انگوری شراب بہت کم بنائی جاتی تھی ، زیادہ تر کجھور کی شراب ہوا کرتی تھی (۲) اس طرح بہت سی روایات اور شریعت کی روح اور اس کی مصلحت سب اس پر متفق ہیں کہ رائے وہی زیادہ صحیح ہے جو عام فقہاء کی ہے کہ ہر نشہ آور شئی شراب اور خمر کے حکم میں ہے اور جیسا کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کی کثیر مقدار نشہ پیدا کردے اس کی معمولی سے معمولی مقدار بھی حرام ہے (۳) ہر نشہ اور مشروب خواہ مقدار کی قلت کی وجہ سے یا عادت اور خو کی وجہ سے عملا اس سے نشہ پیدا نہ ہو ، حرام ہی ہوگا، یہی رائے احناف میں امام محمدؒ کی ہے اور فقہاء نے اسی رائے پر فتوی دیا ہے وحرمہا محمد مطلقا وبہ یفتی (۴)
شراب کے احکام
شراب کی قباحت اور شناعت کی وجہ سے شریعت نے متعدد سخت احکام اس سے متعلق کئے ہیں اور وہ یہ ہیں :
۱۔ کوئی شخص اس کی کم مقدار پئے یا زیادہ ، اس پر سزائے شرعی (۸۰ کوڑے ) جاری ہوگی۔
۲۔ مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ خود اس کامالک بنے یا کسی اور کو
----------------------------------------------
(۱) ابوداؤد عن عمرؓ ، باب تحریم الخمر ۲؍۵۱
(۲) بخاری عن انس بن مالک ، باب نزول تحریم الخمر ۲؍ ۸۳۶
(۳) ترمذی عن جابر بن عبداللہ ۲؍۸
(۴) شامی ۵؍۲۹۲