ایک متعین گوشۂ زمین کو مالک زمین کے لئے چھوڑ دیتے تھے ۔ اس سے منع کیا گیا (۱) ۔
چنانچہ امام ابو حنیفہ نے گو بٹائی داری کو مکمل منع کیا ہے لیکن آپ کے بعض تلامذہ اور اکثر فقہاء نے اس کی اجازت دی ہے ۔ ہاں اس صورت کو منع کیا ہے جبکہ زمین کا مخصوص حصہ یا پیداوار کی ایک مخصوص مقدار فریقین میں سے کوئی اپنے لئے مخصوص کر لے اور اسی پر فتویٰ ہے ۔
کچھ اور احکام
" مزارعت " کی تفصیلات باہمی معاہدہ اور عرف کے تحت طے پائیں گی ۔ بیج مالک کی طرف سے ہو یا کاشتکار کی طرف سے ؟ یہ عرف و عادت پر موقوف ہے ۔ اسی طرح کھیتی مکمل ہونے کے بعد اس کی کٹوائی اور گھر پہنچوائی کس کے ذمہ ہے ۔ ان سب میں لوگوں کا عام عرف اور تعامل اصل اور بنیاد کی حیثیت رکھتا ہے اور اسی کی روشنی میں اس کا فیصلہ ہو گا (۲) ۔
صنعت و حرفت
صنعت و حرفت کو اسلام میں بڑی اہمیت حاصل ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ سب سے بہتر کمائی کیا ہے ؟ فرمایا آدمی کا اپنے ہاتھ سے کام کرنا (۲) ۔ ایک اور روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ صنعت و حرفت جاننے والے مسلمان کو پسند فرماتا ہے (۴) ۔ صنعت و حرفت میں بڑی سے بڑی اور چھوٹی سے
-----------------------------------------------------------------
(۱)بخاری کتاب المزارعۃ باب قبیل باب المزارعۃ بالشطر ۔
(۲) ملخص از : فتاویٰ ہندیہ ۲۳۵/۵ و ما بعدہ ۔
(۳) مجمع الزوائد ۶۰/۴ باب ایدی الکسب افضل ۔
(۴) ان اللہ یحب المؤمن المحترف و فیہ عاصم بن عبید اللہ و ہو ضعیف ۔ مجمع الزوائد ۶۲/۴، باب الکسب و التجارۃ الخ ۔