روایات اس بارے میں جس کثرت اور قوت کے ساتھ منقول ہیں ، ان کا بھی یہی تقاضہ ہے ۔وہ شخص جس میں جنسی خواہش نہ ہو اور صنفی تعلقات سے معذور ہو ، خواہ پیدائشی طور پر ایسا ہو ، یا ددرازی عمر اور بیماری وغیرہ کی وجہ سے ایسا ہوا ہو ، اس کو نکاح نہیں کرنا چاہئے اس لئے کہ وہ نکاح کے واجبات کی ادائی اور بیوی کی عصمت وعفت کی حفاظت سے قاصر وعاجز ہے (1) ہاں اگر کوئی سن رسیدہ شخص اپنی عمر ہی کے لحاظ سے سن رسیدہ عورت سے نکاح کر لے تا کہ بڑھاپے میں ایک دوسرے کی خدمت کر سکیں تو مضائقہ نہیں ، اس لئے کہ اس کے اس عمل کی وجہ سے عورت کی بے عفتی کا اندیشہ نہیں۔
زمانہ جاہلیت کا نکاح
اسلام سے پہلے نکاح کے نام پر مختلف ایسے طریقے رائج تھے جو فحاشی و بے حیائی کی بدترین مثال تھے ، چنانچہ ام المؤمنین حضرت عائشۃ سے مروی ہے کہ جاہلیت میں چار قسم کے نکاح ہوتے تھے ، پیشہ ور فاحشہ عورتیں اپنے دروازے پرجھنڈا نصب کر دیتیں جو ان کے پیشہ کی علامت ہوتی ، ایسی عورتوں کے پاس مرد آتے ، اس کو ؛ نکاح رایات ؛ کہا جاتا ۔ دوسری قسم ؛ نکاح رھط ؛ کی تھی ، ایک قبیلہ یا علاقہ کے متعدد لوگ ایک عورت سے مقاربت کرتے اور وہ عورت ان کے علاوہ کسی اور مرد سے تعلق نہیں رکھتی پھر ولادت کے بعد مشابہت کو پیش نظر رکھتے ہوئے ان میں سے کسی ایک کی طرف مولود بچہ کی نسبت کرتی ، تیسری قسم ؛ نکاح استخبار ؛ کی تھی ، عورت شریف اور اچھے لڑکے کے حصول کیلئے مختلف قبائل سے ممتا زلوگوں سے جنسی تعلق قائم کرتی (2) اسلام نے نکاح کے ان تمام
------------------------------------
(1) المغنی5/4/7 ؛ملخص (2) شرح مہذب